معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 516
عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : « إِنَّ الشَّيْطَانَ إِذَا سَمِعَ النِّدَاءَ بِالصَّلَاةِ ذَهَبَ حَتَّى يَكُونَ مَكَانَ الرَّوْحَاءِ » (رواه مسلم)
اذان اور موذنوں کی فضیلت
حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے، فرماتے تھے کہ شیطان جب نماز کی پکار یعنی اذان سنتا ہے تو مقام روحاء کے برابر دور چلا جاتا ہے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
اللہ کی مخلوق میں بعض چیزیں ایسی ہیں جو بعض دوسری چیزوں کے لیے ناقابل برداشت ہیں۔ مثلاً اندھیرے کے لیے آفتاب ناقابل برداشت ہے۔ آفتاب کے نکلتے ہی اندھیرا کافور ہو جاتا ہے۔ اسی طرح سردی کے لیے آگ ناقابل برداشت ہے، جہاں آگ روشن کر دی جائے وہاں سے سردی دفع ہو جاتی ہے، بس کچھ یہی حال شیطان کا اذان کی پکار سے ہوتا ہے، رسول اللہ ﷺ کا فرمانا ہے کہ جیسے ہی وہ اس کو سنتا ہے اتنی دور چلا جاتا ہے جتنی دور مدینہ سے مثلاً مقام روحاء ہے۔ (حضرت جابرؓ سے اس حدیث کے روایت کرنے والے راوی طلحہ بن نافع کا بیان اسی حدیث کے ساتھ صحیح مسلم میں مروی ہے کہ روحاء مدینہ سے ۳۶ میل دور ہے) حدیث کی روح یہ ہے کہ اذان جو توحید اور ایمان کی پکار ہے جس طرح وہ اللہ تعالیٰ کو نہایت محبوب ہے اور اس کے اچھے بندے اس کو سن کر مسجدوں کی طرف دوڑ پڑتے ہیں۔ اسی طرح شیطان مردود کے لیے وہ گویا بم کا گولا ہے، جہاں اللہ کے منادی نے اذان شروع کی وہ اس سے ایسا بھاگتا ہے جیسے آفتاب سے اندھیرا کافور ہوتا ہے۔ واللہ اعلم۔
Top