معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 514
عَنْ مَالِكِ بْنِ الحُوَيْرِثِ ، قَالَ : اَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، أَنَا وَابْنُ عَمٍّ لِي ، فَقَالَ لَنَا : إِذَا سَافَرْتُمَا فَأَذِّنَا وَأَقِيمَا ، وَلْيَؤُمَّكُمَا أَكْبَرُكُمَا. (رواه البخارى)
اذان و اقامت سے متعلق بعض احکام
مالک بن الحویرث ؓ سے روایت ہے کہ میں حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور میرے ایک چچا زاد بھائی بھی ساتھ تھے، تو حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب تم سفر کرو تو نماز کے لیے اذان اور اقامت کہو اور جو تم میں بڑا ہو وہ امامت کرے اور نماز پڑھائے۔ (صحیح بخاری)

تشریح
صحیح بخاری ہی کی دوسری ایک روایت میں ہے کہ یہ مالک بن الحویرث اپنے قبیلہ کے بعض اور آدمیوں کے ساتھ حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے اور دین سیکھنے اور حضور ﷺ کے فیض صحبت سے مستفید ہونے کی نیت سے قریبا بیس دن قیام کیا تھا، اپنی اس روایت میں انہوں نے حضور ﷺ کے جس ارشاد کا ذکر کیا ہے وہ غالبا اس وقت کا ہے جب وطن واپس جانے کے لیے رسول اللہ ﷺ نے ان کو رخصت فرمایا تھا۔ اس میں آپ ﷺ نے ان کو دو ہدایتیں فرمائی تھیں ایک یہ کہ سفر میں بھی نماز کے لیے اذان و اقامت کا اہتمام کیا جائے، اور دوسری یہ کہ جو بڑا ہو وہ امامت کرے، چونکہ دین اور علم دین کے لحاظ سے یہ اور ان کے ساتھی بظاہر برابر تھے، کسی کو دوسرے کے مقابلے میں کوئی خاص فضیلت اور فوقیت حاصل نہیں تھی اس لیے رسول اللہ ﷺ نے ان کو یہ ہدایت فرمائی کہ تم میں عمر کے لحاظ سے جو بڑا ہو وہ امامت کرے اور ایسی صورت میں یہی اصول اور مسئلہ ہے۔
Top