معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 509
عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِبِلاَلٍ : يَا بِلاَلُ ، إِذَا أَذَّنْتَ فَتَرَسَّلْ فِي أَذَانِكَ ، وَإِذَا أَقَمْتَ فَاحْدُرْ ، وَاجْعَلْ بَيْنَ أَذَانِكَ وَإِقَامَتِكَ قَدْرَ مَا يَفْرُغُ الآكِلُ مِنْ أَكْلِهِ ، وَالشَّارِبُ مِنْ شُرْبِهِ ، وَالمُعْتَصِرُ إِذَا دَخَلَ لِقَضَاءِ حَاجَتِهِ ، وَلاَ تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي. (رواه الترمذى)
اذان و اقامت سے متعلق بعض احکام
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ جب تم اذان دو تو آہستہ آہستہ اور ٹھہر ٹھہر کر دیا کرو (یعنی ہر کلمہ پر سانس توڑ دو اور وقفہ کیا کرو) اور جب اقامت کہو تو رواں کہا کرو، اور اپنی اذان اور اقامت کے درمیان اتنا فصل کیا کرو کہ جو شخص کھانے پینے میں مشغول ہے، وہ فارغ ہو جائے اور جس کو استنجے کا تقاضا ہے وہ جا کر اپنی ضرورت سے فارغ ہو لے اور کھڑے نہ ہوا کرو جب تک کہ مجھے دیکھ نہ لو۔ (جامع ترمذی)

تشریح
اس حدیث میں اذان و اقامت سے متعلق جو ہدایات دی گئی ہین وہ تو بالکل واضح ہیں۔ کسی تشریح کی محتاج نہیں، البتہ آخری ہدایت وَلاَ تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي (اور کھڑے نہ ہوا کرو جب تک کہ مجھے دیکھ نہ لو) وضاحت طلب ہے، غالباً کبھی کبھی ایسا ہوتا تھا کہ حجرہ شریف سے حضور ﷺ کے مسجد تشریف لانے سے پہلے یہ اندازہ کر کے کہ آپ ﷺ نماز پڑھانے کے لیے عنقریب باہر تشریف لانے والے ہیں، لوگ نماز کے لیے کھڑے ہو جاتے تھے اس کی آپ ﷺ نے ممانعت فرما دی اور ارشاد فرمایا کہ میں جب تک مسجد مین نہ آ جاؤں اور تم مجھے دیکھ نہ لو اس وقت تک کھڑے نہ ہوا کرو۔ اس ممانعت کی یہ وجہ تو ظاہر ہے کہ پہلے سے کھڑے ہو جانا بے وجہ کی تکلیف اٹھانا ہے اور ہو سکتا ہے کہ کسی وجہ سے آپ ﷺ کو تشرف لانے میں دیر ہو جائے، لیکن اس کے علاوہ آپ ﷺ کی تواضح پسند طبیعت کے لیے یہ بات بھی تکلیف اور گرانی کا باعث ہوتی ہو گی کہ اللہ کے بندے صف باند کر آپ ﷺ کے انتظار میں کھڑے ہوں۔
Top