معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 487
عَنْ سَيَّارِ بْنِ سَلاَمَةَ ، قَالَ : دَخَلْتُ أَنَا وَأَبِي عَلَى أَبِي بَرْزَةَ الأَسْلَمِيِّ ، فَقَالَ لَهُ أَبِي : كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي المَكْتُوبَةَ؟ فَقَالَ : « كَانَ يُصَلِّي الهَجِيرَ ، الَّتِي تَدْعُونَهَا الأُولَى ، حِينَ تَدْحَضُ الشَّمْسُ ، وَيُصَلِّي العَصْرَ ، ثُمَّ يَرْجِعُ أَحَدُنَا إِلَى رَحْلِهِ فِي أَقْصَى المَدِينَةِ ، وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ - وَنَسِيتُ مَا قَالَ فِي المَغْرِبِ - وَكَانَ يَسْتَحِبُّ أَنْ يُؤَخِّرَ العِشَاءَ ، الَّتِي تَدْعُونَهَا العَتَمَةَ ، وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا ، وَالحَدِيثَ بَعْدَهَا ، وَكَانَ يَنْفَتِلُ مِنْ صَلاَةِ الغَدَاةِ حِينَ يَعْرِفُ الرَّجُلُ جَلِيسَهُ ، وَيَقْرَأُ بِالسِّتِّينَ إِلَى المِائَةِ » (رواه البخارى)
نماز کے اوقات
سیار بن سلامہ سے روایت ہے کہ میں اپنے والد کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کے صحابی ابوبرزہ اسلمی ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ تو میرے والد نے ان سے دریافت کیا کہ رسول اللہ ﷺ فرض نمازیں کیسے پڑھا کرتے تھے؟ (یعنی آپ ﷺ کے نماز پڑھنے کے اوقات کیا تھے؟) تو انہوں نے فرمایا کہ آپ ﷺ دوپہر والی نماز جس کو تم " نماز اولیٰ " کہتے ہو (یعنی ظہر) اس وقت پڑھتے تھے جب سورج ڈھل جاتا تھا۔ اور عصر ایسے وقت پڑھتے تھے کہ اس کے بعد ہم میں سے کوئی آدمی مدینہ کے بالکل آخری سے پر اپنے گھر واپس جاتا تو ایسے وقت پہنچ جاتا تھا کہ آفتاب زندہ ہوتا تھا (یعنی اس میں روشنی و حرارت باقی ہی رہتی تھی۔ وہ زرد اور ٹھنڈا نہیں ہو جاتا تھا آگے سیار بن سلامہ کہتے ہیں) اور میں یہ بھول گیا کہ حضور ﷺ کی مغرب کی نماز کے بارے میں انہوں نے کیا بتایا تھا (آگے ابو برزہ اسلمی کا بیان نقل کرتے ہیں کہ) اور عشاء (جسے تم لوگ عتمہ کہتے ہو) رسول اللہ ﷺ دیر کر کے پڑھنا پسند فرماتے تھے اور اس سے پہلے سونے کو اور اس کے بعد باتیں کرنے کو ناپسند فرماتے تھے۔ اور صبح کی نماز سے ایسے وقت فارغ ہوتے تھے جب آدمی (صبح کے اجالے میں) اپنے پاس بیٹھنے والوں کو پہچان لیتا تھا اور آپ ﷺ (فجر کی نماز میں) ساٹھ سے لے کر سو تک آیتیں پڑھتے تھے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
اس حدیث کے راوی سیار بن سلامہ کو یہ یاد نہیں رہا کہ ابو برزہ اسلمی ؓ نے حضور ﷺ کی مغرب کی نماز کا وقت کیا بتایا تھا، دوسری حدیثوں سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ ﷺ مغرب کی نماز عام طور سے اول وقت یعنی آفتاب غروب ہوتے ہی پڑھا کرتے تھے، کبھی کسی خاص ضرورت ار مصلحت ہی سے آپ ﷺ نے مغرب کی نماز کی تاخیر کر کے پڑھی ہے۔
Top