معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 480
عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ زَمَنَ الشِّتَاءِ وَالْوَرَقُ يَتَهَافَتُ ، فَأَخَذَ بِغُصْنَيْنِ مِنْ شَجَرَةٍ ، قَالَ : فَجَعَلَ ذَلِكَ الْوَرَقُ يَتَهَافَتُ ، قَالَ : فَقَالَ : « يَا أَبَا ذَرٍّ » قُلْتُ : لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ : « إِنَّ الْعَبْدَ الْمُسْلِمَ لَيُصَلِّي الصَّلَاةَ يُرِيدُ بِهَا وَجْهَ اللَّهِ ، فَتَهَافَتُ عَنْهُ ذُنُوبُهُ كَمَا يَتَهَافَتُ هَذَا الْوَرَقُ عَنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ » (رواه احمد)
نماز گناہوں کی معافی اور تطہیر کا ذریعہ
حضرت ابو ذررضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک دن سردی کے ایام میں باہر تشریف لے گئے اور درختو ں کے پتے (خزاں کے سبب سے) از خود جھڑ رہے تھے، آپ ﷺ نے ایک درخت کی دوٹہنیوں کو پکڑا (اور ہلایا) تو ایک دم اس کے پتے جھڑنے لگے، پھر حضور ﷺ نے مجھے مخاطب کر کے فرمایا: اے ابو ذر! میں نے عرض کیا حاضر ہوں یا رسول اللہ ﷺ! آپ ﷺ نے فرمایا جب مؤمن بندہ خالص اللہ تعالیٰ کے لئے نماز پڑھتا ہے تو اس کے گناہ ان پتوں کی طرح جھڑ جاتے ہیں۔

تشریح
یعنی جس طرح آفتاب کی شعاعوں اور موسم کی خاص ہواؤں نے ان پتوں کو خشک کر دیا ہے اور اب یہ ہوا کے معمولی جھونکوں سے ذرا حرکت دینے سے اس طرح جھڑتے ہیں اسی طرح جب بندہ مومن پوری طرح اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہو کر صرف اس کی رض وجوئی کے لئے نماز پڑھتا ہے تو انوارِ الٰہی کی شعاعیں اور رحمت الہی کے جھونکے اس کے گناہوں کی گندگی کو فنا اور اس کے قصوروں کے خس و خاشاک کو اس سے جدا کر کے اس کو پاک صاف کر دیتے ہیں۔
Top