معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 479
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنَّ نَهْرًا بِبَابِ أَحَدِكُمْ يَغْتَسِلُ مِنْهُ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسَ مَرَّاتٍ ، هَلْ يَبْقَى مِنْ دَرَنِهِ شَيْءٌ؟ » قَالُوا : لَا يَبْقَى مِنْ دَرَنِهِ شَيْءٌ ، قَالَ : « فَذَلِكَ مَثَلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ ، يَمْحُو اللهُ بِهِنَّ الْخَطَايَا » (رواه البخارى ومسلم)
نماز گناہوں کی معافی اور تطہیر کا ذریعہ
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک دن ارشاد فرمایا بتلاؤ اگر تم میں سے کسی کے دروازہ پر نہر جاری ہو جس میں روزانہ پانچ دفعہ وہ نہاتا ہو تو کیا اس کے جسم پر کچھ میل کچیل باقی رہے گا؟ صحابہ نے عرض کیا کہ کچھ بھی نہیں باقی رہے گا، آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا بالکل یہی مثال پانچ نمازوں کی ہے، اللہ تعالیٰ ان کے ذریعہ سے خطاؤں کو دھوتا اور مٹاتا ہے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
صاحب ایمان بندہ جس کو نماز کی حقیقیت نصیب ہو۔ جب نماز میں مشغول ہوتا ہے تو اس کی روح گویا اللہ تعالیٰ کے بحر جلال و جمال میں غوطہ زن ہوتی ہے، اور جس طرح کوئی میلا کچیلا اور گندہ کپڑا دریا کی موجوں پر پڑ کر پاک و صاف اور اجلا ہو جاتا ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ کے جلال و جمال کے انوار کی موجیںاس بندہ کے سارے میل کچیل کو صاف کر دیتی ہیں، اور جب دن میں پانچ دفعہ یہ عمل ہو تو ظاہر ہے کہ اس بندہ میں میل کچیل کا نام و نشان بھی نہ رہ سکے گا پس یہی حقیقیت ہے جو رسول اللہ ﷺ نے اس مثال کے ذریعہ سمجھائی ہے۔ اگلی حدیث نمبر ۷ میں آنحضرت ﷺ نے یہی بات ایک دوسرے انداز میں اور دوسری مثال کے ذریعہ سمجھانے کی کوشش فرمائی ہے۔
Top