معارف الحدیث - کتاب الطہارت - حدیث نمبر 472
عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "إِنَّ الصَّعِيدَ الطَّيِّبَ ، وَضُوءُ الْمُسْلِمِ ، وَإِنْ لَمْ يَجِدِ الْمَاءَ عَشْرَ سِنِينَ ، فَإِذَا وَجَدَهُ فَلْيُمِسَّهُ بَشَرَهُ ، فَإِنَّ ذَلِكَ هُوَ خَيْرٌ " (رواه احمد والترمذى وابوداؤد)
تیمم کا حکم
حضرت ابو ذر غفاری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ پاک مٹی مسلمان کا سامان طہارت ہے اگرچہ دس سال تک پانی نہ ملے۔ پس جب پانی پاوے تو چاہئے کہ اس کو بدن پر ڈالے، یعنی اس سے وضو یا غسل کر لے، کیوں کہ یہ بہت اچھا ہے۔ (مسند احمد، جامع ترمذی، سنن ابی داؤد)

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر برسہا برس تک ایک آدمی وضو یا غسل کے لئے پانی نہ پائے تو تیمم اس کے لئے برابر کافی ہوتا رہے گا۔ البتہ جب پانی میسر ہو جائے گا، تو غسل یا وضو اس کے لئے ضروری ہو جائے گا۔ ف ..... قریب قریب سارے ائمہ امت اس پر متفق ہیں کہ جس شخص پر غسل واجب ہو اور پانی نہ ملنے کی وجہ سے یا بیماری کی مجبوری سے اس نے بجائے غسل کے تیمم کیا ہو، تو اس کو جب پانی مل جائے گا یا بیماری کا عذر ختم ہو جائے گا تو غسل کرنا اس پر واجب ہو گا۔
Top