معارف الحدیث - کتاب الطہارت - حدیث نمبر 471
عَنْ عَمَّارٍ قَالَ : جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ ، فَقَالَ : إِنِّي أَجْنَبْتُ فَلَمْ أُصِبِ المَاءَ ، فَقَالَ عَمَّارٌ لِعُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ : أَمَا تَذْكُرُ أَنَّا كُنَّا فِي سَفَرٍ أَنَا وَأَنْتَ ، فَأَمَّا أَنْتَ فَلَمْ تُصَلِّ ، وَأَمَّا أَنَا فَتَمَعَّكْتُ فَصَلَّيْتُ ، فَذَكَرْتُ لِلنَّبِيِّ صلّى الله عليه وسلم ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ هَكَذَا » فَضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَفَّيْهِ الأَرْضَ ، وَنَفَخَ فِيهِمَا ، ثُمَّ مَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ وَكَفَّيْهِ. (رواه البخارى ومسلم نحوه)
تیمم کا حکم
حضرت عمار بن یاسر ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص حضرت عمر بن الخطاب ؓ کی خدمت میں آیا اور اس نے مسئلہ پوچھا کہ مجھے غسل کی حاجت ہو گئی ہے، اور پانی مجھے ملا نہیں (تو کیا کروں؟) حضرت عمارؓ نے (جو وہاں موجود تھے) حضرت عمرؓ سے کہا کیا آپ کو یاد نہیں کہ ایک دفعہ میں اور آپ سفر میں تھے (اور ہم دونوں کو غسل کی حاجت ہو گئی تھی) تو آپ نے تو اس حالت میں نماز نہیں پڑھی، اور میں نے یہ کیا کہ میں زمین پر خوب لوٹا پوٹا (کیوں کہ میں سمجھتا تھا کہ جنابت والا تیمم بھی غسل کی طرح سارے جسم کا ہوتا ہو گا، تو جب ہم سفر سے واپس آئے) تو میں نے یہ بات رسول اللہ ﷺ سے ذکر کی، تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا، کہ (زمین پر سارے جسم کو لٹانے اور خاک آلود کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی) تمہارے لئے بس اتنا کرنا کافی تھا، یہ کہہ کر آپ ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ زمین پر مارے اور ان کو پھونکا (تا کہ جو خاک دھول لگی ہو وہ اڑ جائے) پھر آپ ﷺ نے ان دونوں ہاتھوں کو اپنے چہرے پر اور ہاتھوں پر پھیر لیا۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
اس روایت میں جس واقعہ کا ذکر ہے، اس میں حضرت عمر ؓ کے نماز نہ پڑھنے کی شارحین نے مختلف توجیہیں کی ہیں، ان میں سب سے زیادہ سہل الفہم یہ ہے کہ غالبا ان کو پانی مل جانے کا انتظار تھا اور اس کی کچھ امید تھی، اس لئے انہوں نے اس وقت تیمم کر کے نماز پڑھنا مناسب نہ سمجھا، واللہ اعلم۔ اور حضرت عمار کو اس وقت تک یہ معلوم نہیں تھا کہ غسل جنابت کی جگہ جو تیمم کیا جاتا ہے، اس کا طریقہ وہی ہے جو وضو والے تیمم کا طریقہ ہے، اس لئے وہ اپنے اجتہاد سے زمین میں لوٹے پوٹے لیکن جب رسول اللہ ﷺ نے سے انہوں نے اپنے اس عمل کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے ان کی اس غلطی کی تصحیح فرما دی اور بتلا دیا کہ جنابت کی حالت میں غسل کی جگہ جو تیمم کیا جاتا ہے اس کا طریقہ وہی ہے جو وضو والے تیمم کا ہے، حضرت عمارؓ دونکہ وضو والے تیمم کا طریقہ جانتے تھے، اس لیے رسول اللہ ﷺ نے اس کی طرف بس اشارہ فرما دیا۔ حضرت عمارؓ کی اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہو گیا کہ تیمم میں مٹی یا خاک منہ پر یا ہاتھوں پر لگنا ضروری نہیں ہے، بلکہ اگر زمین پر یا مٹی پر ہاتھ مارنے سے ہاتھوں کو خاک دھول لگ جائے تو اس کو پھونک دینا بہتر ہے۔
Top