معارف الحدیث - کتاب الطہارت - حدیث نمبر 463
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : حَدَّثَتْنِي خَالَتِي مَيْمُونَةُ ، قَالَتْ : « أَدْنَيْتُ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُسْلَهُ مِنَ الْجَنَابَةِ ، فَغَسَلَ كَفَّيْهِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا ، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فِي الْإِنَاءِ ، ثُمَّ أَفْرَغَ بِهِ عَلَى فَرْجِهِ ، وَغَسَلَهُ بِشِمَالِهِ ، ثُمَّ ضَرَبَ بِشِمَالِهِ الْأَرْضَ ، فَدَلَكَهَا دَلْكًا شَدِيدًا ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ ، ثُمَّ أَفْرَغَ عَلَى رَأْسِهِ ثَلَاثَ حَفَنَاتٍ مِلْءَ كَفِّهِ ، ثُمَّ غَسَلَ سَائِرَ جَسَدِهِ ، ثُمَّ تَنَحَّى عَنْ مَقَامِهِ ذَلِكَ ، فَغَسَلَ رِجْلَيْهِ ، ثُمَّ أَتَيْتُهُ بِالْمِنْدِيلِ فَرَدَّهُ » (رواه البخارى ومسلم وهذا لفظ مسلم)
غسل جنابت کا طریقہ اور اس کے آداب
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ میری خالہ ام المؤمنین حضرت میمونہ ؓ نے مجھ سے بیان کیا، کہ میں نے ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ کے غسل جنابت کے لئے پانی بھر کے آپ ﷺ کے پاس رکھ دیا۔ تو آپ ﷺ نے سب سے پہلے اپنے ہاتھوں کو دو دفعہ دھویا، پھر اپنا دھلا ہوا ہاتھ آپ ﷺ نے پانی کے اس برتن میں ڈالا اور اس سے پانی لے کر اپنے مقام استنجا پر ڈالا اور بائیں ہاتھ سے اس کو دھویا، پھر اپنا بایاں ہاتھ زمین پر مارا اور اس کو خوب زمین کی مٹی سے ملا اور رگڑا، پھر وضو کیا، جیسے کہ آپ ﷺ نماز کے لئے وضو فرمایا کرتے تھے، اس کے بعد تین دفعہ اپنے سر پر پانی لپ بھر بھر کے ڈالا، پھر اپنے سارے جسم کو دھویا، پھر اس جگہ سے ہٹ کر آپ ﷺ نے اپنے دونوں پاؤں دھوئے، پھر میں نے آپ ﷺ کو رومال دیا، تو آپ ﷺ نے اس کو واپس فرما دیا (صحیحین ہی کی دوسری روایت میں یہ اضافہ بھی ہے، کہ رومال استعمال کرنے کے بجائے آپ ﷺ نے جسم پر سے پانی کو سونت دیا اور جھاڑ دیا)۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
حضرت عائشہ صدیقہ اور حضرت میمونہ کی ان حدیثوں سے رسول اللہ ﷺ کے غسل کے طریقے کی پوری تفصیل معلوم ہو جاتی ہے، یعنی یہ کہ آپ ﷺ سب سے پہلے اپنے دونوں ہاتھ دو تین دفعہ دھوتے تھے (کیوں کہ ان ہاتھوں ہی کے ذریعہ پورے جسم کو غسل دیا جاتا ہے) اس کے بعد آپ ﷺ مقام استنجا کو بائیں ہاتھ سے دھوتے تھے اور داہنے ہاتھ سے اس پر پانی ڈالتے تھے اس کے بعد بائیں ہاتھ کو مٹی سے مل مل کے اور رگڑ رگڑ کر خوب مانجتے اور دھوتے تھے، پھر اس کے بعد وضو فرماتے تھے (جس کے ضمن میں تین تین دفعہ کلی کر کے اور ناک میں پانی لے کر اس کی اچھی طرح صفائی کر کے منہ اور ناک کے اندرونی حصہ کو غسل دیتے تھے اور حسب عادت ریش مبارک میں خلال کر کے اس کے ایک ایک بال کو غسل دیتے اور بالوں کی جڑوں میں پانی پہنچاتے تھے) اس کے بعد اسی طرح سر کے بالوں کو اہتمام سے دھوتے تھے اور ہر بال کی جڑ تک پانی پہنچانے کی کوشش کرتے تھے، اس کے بعد باقی سارے جسم کو غسل دیتے تھے، پھر غسل کی اس جگہ سے ہٹ کر پاؤں کو پھر دھوتے تھے۔ ظاہر ہے کہ غسل کا سب سے زیادہ پاکیزہ اور با سلیقہ طریقہ یہی ہو سکتا ہے۔ غسل کی جگہ سے ہٹ کر پھر پاؤں آپ ﷺ غالباً اس لئے دھوتے تھے کہ غسل کی وہ جگہ صاف اور پختہ نہیں ہوتی تھی۔
Top