معارف الحدیث - کتاب الطہارت - حدیث نمبر 458
عَنْ عَبْدِاللهِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « لَا تَقْرَأِ الحَائِضُ ، وَلَا الجُنُبُ شَيْئًا مِنَ القُرْآنِ » (رواه الترمذى)
جنابت اور غسل جنابت
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ حائضہ عورت اور جنبی آدمی قرآن پاک میں سے کچھ بھی نہ پڑھے۔ (یعنی قرآن مجید جو اللہ تعالیٰ کا مقدس کلام ہے، اس کی تلاوت ان دونوں کے لئے بالکل ممنوع ہے)۔ (جامع ترمذی)

تشریح
ہر سلیم الفطرت اور صاحب روحانیت انسان، جب اس کے جسم کے کسی حصہ سے کوئی گندہ مادہ خارج ہوتا ہے یا اپنی طبیعت کا وہ کائی ایسا بہیمی اور شہوانی تقاضا پورا کرتا ہے جو ملکوتیت سے بہت ہی بعید ہوتا ہے تو جیسا کہ پہلے بھی ذکر کیا جا چکا ہے، وہ اپنے باطن میں ایک خاص قسم کی ظلمت و کدورت اور گندگی و آلودگی محسوس کرتا ہے اور اس حالت میں عبادت جیسے مقدس کاموں کے قابل اپنے کو نہیں سمجھتا اور بتلایا جا چکا ہے کہ دراصل اسی ھالت کا نام حدث ہے۔ پھر اس حدث کی دو قسمیں ہیں یا یوں کہئے کہ دو درجے ہیں، ایک حدث اصغر، جس کے ازالہ کے لئے صرف وضو کافی ہو جاتا ہے، یعنی صرف وضو کر لینے سے ظلمت و گندگی کا وہ اثر زائل ہو جاتا ہے اور دوسرے حدث اکبر، جس کے اثرات زیادہ گہرے اور زیادہ وسیع ہوتے ہیں، اور ان کا ازالہ پورے جسم کے غسل ہی سے ہو سکتا ہے پیشاب پاخانہ اور خروج ریاح وغیرہ حدث اصغر کی مثالیں اور مجامعت و حیض و نفاس وغیرہ حدث اکبر کی۔ ہر سلیم الفطرت انسان اس روحانی ظلمت و کدورت کے ازالہ کے لئے جو مجامعت یا حیض و نفاس سے قلب و روح میں پیدا ہوتی ہے، غسل ضروری سمجھتا ہے اور جب تک غسل نہ کر لے، اپنے کو مقدس مشاغل و وطائف میں مشغولی کے لائق بلکہ مقدس مقامات سے گزرنے کے بھی قابل نہیں سمجھتا، گویا یہ انسان کی سلیم فطرت کا تقاضا ہے، شریعت مطہرہ نے بھی ان حالات میں غسل واجب کیا ہے اور غسل سے پہلے نماز اور تلاوت قرآن جیسے مقدس وظائف میں مشغول ہرنے سے اور مساجد جیسے مقدس مقامات میں داخل ہونے سے منع فرمایا ہے، اس سلسلہ کی چند حدیثیں ذیل میں درج کی جاتی ہیں۔
Top