معارف الحدیث - کتاب الطہارت - حدیث نمبر 455
عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاص ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِسَعْدٍ وَهُوَ يَتَوَضَّأُ ، فَقَالَ : " مَا هَذَا السَّرَفُ يَا سَعْدُ؟ " قَالَ : أَفِي الْوُضُوءِ سَرَفٌ؟ قَالَ : " نَعَمْ ، وَإِنْ كُنْتَ عَلَى نَهْرٍ جَارٍ ". (رواه احمد وابن ماجه)
وضو میں پانی بے ضرورت نہ بہایا جائے
حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ سے روایت ہے کہ سعد بن ابی وقاص ؓ وضو کر رہے تھے (اور اس میں پانی کے استعمال میں فضول خرچی سے کام لے رہے تھے) رسول اللہ ﷺ ان کے پاس سے گزرے تو آپ نے ان سے فرمایا: سعد! یہ کیسا اسراف ہے (یعنی پانی بے ضرورت کیوں بہایا جا رہا ہے) انہوں نے عرض کیا حضور (ﷺ) کیا وضو کے پانی میں بھی اسراف ہوتا ہے؟ (یعنی کیا وضو میں پانی زیادہ خرچ کرنا بھی اسراف میں داخل ہے؟) آپ ﷺ نے فرمایا، ہاں یہ بھی اسراف میں داخل ہے، اگرچہ تم کسی جاری نہر کے کنارے ہی پر کیوں نہ ہو۔ (مسند احمد، سنن ابن ماجہ)

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا، کہ وضو کے آداب میں سے یہ بھی ہے کہ پانی کے استعمال میں اسراف سے کام نہ لیا جائے۔
Top