معارف الحدیث - کتاب الطہارت - حدیث نمبر 445
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « لَا وُضُوءَ لِمَنْ لَمْ يَذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ تَعَالَى عَلَيْهِ » (رواه الترمذى وابن ماجه)
وضو کی سنتیں اور اس کے آداب
حضرت سعید بن زید ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ جس شخص نے اللہ کا نام لئے بغیر وضو کیا، اس کا وضو ہی نہیں۔ (جامع ترمذی، سنن ابن ماجہ)

تشریح
وضو میں فرض تو بس وہی چار چیزیں ہیں جن کا ذکر سورہ مائدہ کی اس مندرجہ بالا آیت میں کیا گیا ہے جس میں نماز سے پہلے وضو کرنے کا حکم دیا گیا ہے، یعنی پورے چہرے کا دھونا، ہاتھوں کا کہنیوں تک دھونا، سر کا مسح کرنا، پاؤں کا ٹخنوں تک دھونا۔ ان چار چیزوں کے علاوہ رسول اللہ ﷺ وضو میں جن چیزوں کا اہتمام فرماتے تھے یا جن کی ترغیب دیتے تھے، وہ وضو کی سنتیں اور اس کے آداب ہیں جن سے وضو کی ظاہری یا باطنی تکمیل ہوتی ہے۔ مثلاً چہرے اور ہاتھ پاؤں کی بجائے ایک ایک دفعہ تین تین بار دھونا اور مل مل کر دھونا، ڈاڑھی میں اور ہاتھ پاؤں کی انگلیوں میں خلال کرنا، انگلی میں پہنی ہوئی انگوٹھی کو حرکت دینا، تا کہ اس کے نیچے پانی پہنچنے میں شبہ نہ رہ جائے، اسی طرح کلی اور ناک کی صفائی کا اہتمام کرنا، کانوں کے اندرونی اور بیرونی حصہ کا مسح کرنا، شروع میں بسم اللہ اور آخر میں کلمہ شہادت پڑھنا اور خاتمہ وضو کی دعا کرنا، یہ سب وضو کی سنتیں اور اس کے آداب و مستحبات ہیں جن سے وضو کی تکمیل ہوتی ہے۔ اس سلسلہ کی چند حدیثیں ذیل میں پڑھیے!۔ تشریح ..... امت کے اکثر ائمہ اور مجتہدین کے نزدیک اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جو وضو غفلت کے ساتھ، اللہ کا نام لئے بغیر کیا جائے وہ بہت ناقص اور بالکل بے نور ہو گا۔ اور ناقص کو کالعدم قرار دے کر اس کی سرے سے نفی کر دینا عام محاورہ ہے۔ " کتاب الایمان " میں یہ بات تفصیل اور وضاحت سے لکھی جا چکی ہے۔ اگلے ہی نمبر پر ابو ہریرہ و ابن مسعود و ابن عمر ؓ کی روایت سے جو حدیث درج ہو رہی ہے اس سے یہ بات پوری طرح واضح ہو جاتی ہے کہ اللہ کا نام لئے بغیر جو وضو کیا جائے وہ اگرچہ بالکل بے کار نہیں ہے لیکن اپنی باطنی تاثیر اور نورانیت کے لحاظ سے بہت ناقص ہے۔
Top