معارف الحدیث - کتاب الطہارت - حدیث نمبر 435
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « لَا تُقْبَلُ صَلَاةُ مَنْ أَحْدَثَ حَتَّى يَتَوَضَّأَ » (رواه البخارى ومسلم)
نماز کے لئے وضو کا حکم
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص کا وضو نہیں ہے اس کی نماز قبول نہیں ہو گی تا وقتیکہ وہ وضو نہ کر لے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
طہارت کے باب میں رسول اللہ ﷺ نے امت کو جو ہدایات دی ہیں ان میں سے بعض تو وہ ہین جن کی حیثیت مستقل احکام کی ہے جیسے استنجے کے احکام جسم کو اور کپڑوں کو پاک رکھنے کے احکام، پانی کی پاکی اور ناپاکی کے تفصیلی احکام وغیرہ۔ اور بعض وہ ہیں جن کی حیثیت شرائط نماز کی ہے۔ وضو کا حکم اسی قبیل سے ہے، قرآن مجید میں فرمایا گیا ہے۔ اِذَا قُمْتُمْ اِلَى الصَّلٰوةِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْهَكُمْ وَ اَيْدِيَكُمْ اِلَى الْمَرَافِقِ وَ امْسَحُوْا بِرُءُوْسِكُمْ وَ اَرْجُلَكُمْ اِلَى الْكَعْبَيْنِ. اس آیت میں بتایا گیا ہے کہ نماز جو اللہ تعالیٰ کی مقدس بارگاہ میں حاضری اور اس سے مخاطبت و مناجاۃ کی ایک خاص الخاص شکل ہے اس کے لئے باوضو ہونا شرط ہے۔ پس اگر کوئی شخص با وضو نہیں ہے۔ (یعنی حدث کی حالت میں ہے، جس کی حقیقت پہلے بتائی جا چکی ہے) تو نماز شروع کرنے سے پہلے اس کو وضو کر لینا چاہئے۔ دربار الٰہی کی اس خاص حاضری کا یہ لازمی ادب ہے، اس کے بغیر اس کی نماز ہرگز قبول نہیں ہو گی، اس سلسلہ کے رسول اللہ ﷺ کے چند ارشادات ذیل میں پڑھئے!۔
Top