معارف الحدیث - کتاب الطہارت - حدیث نمبر 425
عَنْ شَبِيبٍ أَبِي رَوْحٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى صَلَاةَ الصُّبْحِ ، فَقَرَأَ الرُّومَ فَالْتَبَسَ عَلَيْهِ ، فَلَمَّا صَلَّى قَالَ : « مَا بَالُ أَقْوَامٍ يُصَلُّونَ مَعَنَا لَا يُحْسِنُونَ الطُّهُورَ ، فَإِنَّمَا يَلْبِسُ عَلَيْنَا الْقُرْآنَ أُولَئِكَ » (رواه النسائى)
ناقص وضو کے بُرے اثرات
شبیب بن ابی روح ؓ رسول اللہ ﷺ کے ایک صحابیؓ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے ایک دن فجر کی نماز پڑھی اور اس میں آپ ﷺ نے سورہ روم شروع کی تو آپ ﷺ کو اس میں اشتباہ ہو گیا اور خلل پڑ گیا۔ جب آپ ﷺ نماز پڑھ چکے تو فرمایا بعض لوگوں کی یہ کیا حالت ہے کہ ہمارے ساتھ نماز میں شریک ہو اجاتے ہیں اور طہارت (وضو وغیرہ) اچھی نہیں کرتے، بس یہی لوگ ہمارے قرآن پڑھنے میں خلل ڈالتے ہیں۔ (سنن نسائی)

تشریح
معلوم ہوا کہ وضو وغیرہ طہارت اچھی طرح نہ کرنے کے برے اثرات دوسرے صاف قلوب پر بھی پڑتے ہیں اور اتنے پڑتے ہیں کہ ان کی وجہ سے قرآن مجید کی قرآت میں گڑ بڑ ہو جاتی ہے اور جب رسول اللہ ﷺ کا قلب مبارک دوسرے لوگوں کی اس طرح کی کوتاہیوں سے اتنا متاثر ہوتا تھا تو پھر ہم عوام کس شمار و قطار میں ہیں لیکن چونکہ ہمارے قلوب پر زنگ کی تہیں کی تہیں جم گئی ہیں اس لئے ہم کو ان چیزوں کا احساس نہیں ہوتا۔ اس حدیث سے بڑی وضاحت کے ساتھ یہ بات معلوم ہو گئی کہ انسانوں کے قلوب پر ساتھ والوں کی اچھی یا بری کیفیات کا کس قدر اثر پڑتا ہے، اصحاب قلوب صوفیاء کرام نے اس حقیقت کو خوب سمجھا ہے۔
Top