معارف الحدیث - کتاب الطہارت - حدیث نمبر 423
عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " اسْتَقِيمُوا وَلَنْ تُحْصُوا ، وَاعْلَمُوا أَنَّ خَيْرَ أَعْمَالِكُمُ الصَّلَاةُ ، وَلَنْ يُحَافِظَ عَلَى الْوُضُوءِ إِلَّا مُؤْمِنٌ " (رواه مالك واحمد وابن ماجه والدارمى)
وضو کا اہتمام کمال ایمان کی نشانی
حضرت ثوبان ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ ٹھیک ٹھیک چلو، صراط مستقیم پر قائم رہو۔ لیکن چونکہ یہ استقامت بہت مشکل ہے اس لئے، تم اس پر پورا قابو ہرگز نہ پا سکو گے (لہذا ہمیشہ اپنے کو قصور وار اور خطا کار بھی سمجھتے رہو) اور اچھی طرح جان لو کہ تمہارے سارے اعمال میں سب سے بہتر عمل نماز ہے۔ (اس لئے اس کا سب سے زیادہ اہتمام کرو) اور وضو کی پوری نگہداشت بس بندہ مومن ہی کر سکتا ہے۔ (موطا امام مالک، مسند احمد، سنن ابن ماجہ، سنن دارمی)

تشریح
وضو کی محافظت و نگہداشت کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ہمیشہ سنت کے مطابق اور آداب کی رعایت کے ساتھ کامل وضو کیا جائے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ بندہ برابر باوضو رہے، شارحین نے یہ دونوں ہی مطلب بیان کئے ہیں اور اس عاجز کے نزدیک محافظت کا لفظ ان دونوں ہی باتوں پر حاوی ہے۔ بہر حال رسول اللہ ﷺ نے اس حدیث میں " محافظت علی الوضو " کو کمال ایمان کی نشانی اور اہل ایمان و یقین کا عمل بتایا ہے۔
Top