معارف الحدیث - کتاب الطہارت - حدیث نمبر 421
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « إِنَّ أُمَّتِي يُدْعَوْنَ يَوْمَ القِيَامَةِ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِنْ آثَارِ الوُضُوءِ ، فَمَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يُطِيلَ غُرَّتَهُ فَلْيَفْعَلْ » (رواه البخارى ومسلم)
قیامت میں اعضاء وضو کی نورانیت
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میرے امتی قیامت کے دن بلائے جائیں گے تو وضو کے اثر سے ان کے چہرے اور ہاتھ اور پاؤں روشن اور منور ہوں گے۔ پس تم میں سے جو کوئی اپنی وہ روشنی اور نورانیت بڑھا سکے اور مکمل کر سکے تو ایسا ضرور کرے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
وضو کا اثر اس دنیا میں تو اتنا ہی ہوتا ہے کہ چہرے اور ہاتھ پاؤں کی دھلائی صفائی ہو جاتی ہے اور اہل ادراک و معرفت کو ایک خاص قسم کی روحانی نشاط و انبساط کی کیفیت بھی حاصل ہوتی ہے۔ لیکن جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے اس حدیث میں (اور اس کے علاوہ بھی متعدد حدیثوں میں) فرمایا ہے۔ قیامت میں وضو کا ایک مبارک اثر یہ بھی ظاہر ہو گا کہ وضو کرنے والے آپ ﷺ کے امتیوں کے چہرے اور ہاتھ پاؤں وہاں روشن اور تاباں ہوں گے اور یہ ان کا امتیازی نشان ہو گا۔ پھر جس کا وضو جتنا کامل و مکمل ہو گا اس کی یہ نورانیت اور تابانی اسی درجہ کی ہو گی، اسی لئے حدیث کے آخر میں حضور ﷺ نے فرمایا ہے کہ جس سے ہو سکے وہ اپنی اس نورانیت کو مکمل کرنے کی امکانی کوشش کرتا رہے جس کی صورت یہی ہے کہ وضو ہمیشہ فکر اور اہتمام کے ساتھ مکمل کیا کرے اور آداب کی پوری نگہداشت رکھے۔
Top