معارف الحدیث - کتاب الطہارت - حدیث نمبر 420
عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِىَ اللهُ عَنْهُ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ يَتَوَضَّأُ فَيُبْلِغُ - أَوْ فَيُسْبِغُ - الْوَضُوءَ ثُمَّ يَقُولُ : أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُ اللهِ وَرَسُولُهُ إِلَّا فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةُ يَدْخُلُ مِنْ أَيِّهَا شَاءَ ". (رواه مسلم)
وضو جنت کے سارے دروازوں کی کنجی ہے
حضرت عمر بن الخطاب ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے (ایک سلسلہ کلام میں) فرمایا جو کوئی تم میں سے وضو کرے (اور پورے آداب کے ساتھ خوب اچھی طرح) اور مکمل وضو کرے، پھر وضو کے بعد کہے " أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ " تو لازمی طور پر اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھل جائیں گے وہ جس دروازے سے بھی چاہے گا جنت میں جا سکے گا۔ (صحیح مسلم)

تشریح
وضو کرنے سے بظاہر صرف اعضاء وضو کی صفائی ہوتی ہے اس لئے مومن بندہ وضو کرنے کے بعد محسوس کرتا ہے کہ میں نے حکم کی تعمیل میں اعضاء وضو تو دھو لئے اور ظاہری طہارت اور صفائی کر لکی لیکن اصل گندگی تو ایمان کی کمزوری، اخلاص کی کمی اور اعمال کی خرابی کی گندگی ہے، اس احساس کے تحت وہ کلمہ شہادت پڑھ کے ایمان کی تجدید اور اللہ تعالیٰ کی خالص بندگی اور رسول اللہ ﷺ کی پوری پیروی کا گویا نئے سرے سے عہد کرتا ہے، اس کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کی کامل مغفرت کا فیصلہ ہو جاتا ہے اور جیسا کہ حدیث میں فرمایا گیا ہے اس کے لئے جنت کے سارے دروازے کھل جاتے ہیں۔ امام مسلم ہی نے ایک دوسری روایت میں اسی موقع پر کلمہ شہادت کے یہ الفاظ بھی نقل کئے ہیں " أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ " نیز اسی حدیث کی ترمذی کی روایت میں اس کلمہ شہادت کے بعد " اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِنَ التَّوَّابِينَ، وَاجْعَلْنِي مِنَ الْمُتَطَهِّرِينَ " کا بھی اضافہ ہے۔
Top