معارف الحدیث - کتاب الطہارت - حدیث نمبر 408
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : « كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَى الْخَلَاءَ ، أَتَيْتُهُ بِمَاءٍ فِي تَوْرٍ أَوْ رَكْوَةٍ فَاسْتَنْجَى ثُمَّ مَسَحَ يَدَهُ عَلَى الْأَرْضِ ، ثُمَّ أَتَيْتُهُ بِإِنَاءٍ آخَرَ فَتَوَضَّأَ » (رواه ابوداؤد)
قضاء حاجت اور استنجاء سے متعلق ہدایات
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب استنجے کو جاتے تھے تو میں آپ ﷺ کو پانی لا کے دیتا تھا، پانی کے برتن تور میں (جو کانسی یا پتھر سے بنا ہوا ایک برتن ہوتا تھا) یا کوہ میں (یعنی چمڑے کے چھوٹے مشکیزے میں) تو آپ ﷺ اس سے طہارت کرتے تھے، پھر اپنے ہاتھ کو زمین کی مٹی پر ملتے تھے، پھر دوسرا برتن پانی کا لاتا تھا تو اس سے آپ ﷺ وضو کرتے تھے۔ (سنن ابی داؤد)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ پتھر وغیرہ سے استنجا کرنے کے بعد پانی سے بھی طہارت فرماتے تھے، پھر اس کے بعد ہاتھ کو زمین پر مل کر دھوتے تھے، اس کے بعد وضو بھی فرماتے تھے ..... حدیث کے راوی حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ کے استنجے اور وضو کے لئے پانی لا کر دینے کی سعادت عموماً مجھے حاصل ہوتی تھی ..... صحیحین کی ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ اس خدمت میں حضرت انس ؓ کا بھی خاص حصہ تھا۔ جیسا کہ اس حدیث سے معلوم ہوا آپ ﷺ کی عادتِ مبارکہ یہی تھی کہ قضائے حاجت اور استنجے سے فارغ ہر کر وضو بھی فرماتے تھے لیکن کبھی کبھی یہ ظاہر کرنے کے لئے کہ یہ وضو کرنا صرف اولیٰ و افضل ہے فرض یا واجب نہیں ہے آپ ﷺ نے اس کو ترک بھی کیا۔ چنانچہ سنن ابی داؤد اور سنن ابن ماجہ میں حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ پیشاب سے فارغ ہوئے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ وضو کے لئے پانی لے کر کھڑے ہو گئے۔ آپ ﷺ ؑ نے فرمایا کہ " عمر یہ کیا ہے، کس کے لئے پانی لئے کھڑے ہو؟ " حضرت عمرؓ نے عرض کیا، آپ کے وضو کے لئے پانی لایا ہوں آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں اس کے لئے مامور نہیں ہوں کہ پیشاب کروں تو ضرور ہی وضو کروں اور اگر میں پابندی اور مداومت کروں تو امت کے لیے ایک قانون اور دستور بن جائے گا۔ اس حدیث سے یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ رسول اللہ ﷺ مسئلہ کی صحیح نوعت اپنے عمل سے واضح کرنے کے لئے اور امت کو غلط فہمی اور مشقت سے بچانے کے لئے کبھی کبھی اولیٰ اور افضل کو ترک بھی فرما دیتے تھے۔
Top