معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 395
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ : خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَتَذَاكَرُ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ ، فَقَالَ : « أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِمَا هُوَ أَخْوَفُ عَلَيْكُمْ عِنْدِي مِنَ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ؟ » فَقُلْنَا : بَلَى ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ « قَالَ الشِّرْكُ الْخَفِيُّ ، أَنْ يَقُومَ الرَّجُلُ يُصَلِّي ، فَيَزِيْدُ صَلَاتَهُ ، لِمَا يَرَى مِنْ نَظَرِ رَجُلٍ » (رواه ابن ماجة) ؎
ریا ایک درجہ کا شرک اور ایک قسم کا نفاق ہے
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ (اپنے حجرہ مبارک سے) نکل کر ہمارے پاس تشریف لائے اُس وقت ہم لوگ آپس میں مسیح دجال کا کچھ تذکرہ کر رہے تھے، تو آپ نے ہم سے فرمایا، کیا میں تم کو وہ چیز بتاؤں جو میرے نزدیک تمہارے لئے دجال سے بھی زیادہ خطرناک ہے، ہم نے عرض کیا، حضور! ضرور بتلائیں وہ کیا چیز ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ شرک خفی ہے (جس کی ایک مثال یہ ہے) کہ آدمی نماز پڑھنے کے لئے کھڑا ہو، پھر اپنی نماز کو اس لئے لمبا کر دے کہ کوئی آدمی اس کو نماز پڑھتا دیکھ رہا ہے۔ (سنن ابن ماجہ)

تشریح
رسول اللہ ﷺ کے اس ارشاد کا مطلب غالباً یہ تھا کہ دجال جس کھلے شرک و کفر کی دعوت دے گا اور جس کے لئے وہ لوگوں کو مجبور کرے گا، مجھے اس کا زیادہ خطرہ نہیں ہے کہ میرا کوئی سچا امتی اس کی بات ماننے کے لئے آمادہ ہو گا، لیکن مجھے اس کا خطرہ ضرور ہے کہ شیطان تم کو کسی ایسے شرک میں مبتلا کر دے جو بالکل کھلا ہوا شرک نہ ہو، بلکہ خفی قسم کا شرک ہو، جس کی مثال آپ نے یہ دی کہ نماز اس لئے لمبی اور بہتر پڑھی جائے کہ دیکھنے والے معتقد ہو جائیں۔ سنن ابن ماجہ ہی کی ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول الل ﷺ نے ایک دفعہ اپنی امت کے شرک میں مبتلا ہونے کا خطرہ ظاہر فرمایا تو بعض صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! کیا ایسا ہو گا کہ آپ کے بعد آپ کی امت شرک میں مبتلا ہو جائے؟ آپ نے فرمایا: یہ تو اطمینان ہے کہ میرے امتی چاند سورج کو اور پتھروں اور بتوں کو نہیں پوجیں گے، لیکن یہ ہو سکتا ہے اور ہو گا کہ ریا والے شرک میں وہ مبتلا ہوں۔
Top