معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 392
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « إِنَّ اللهَ لَا يَنْظُرُ إِلَى صُوَرِكُمْ وَأَمْوَالِكُمْ ، وَلَكِنْ يَنْظُرُ إِلَى قُلُوبِكُمْ وَأَعْمَالِكُمْ »
اخلاص کی حقیقت اور اس کی اہمیت
حضرت ابو رہریرہ ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: " اللہ تعالیٰ تمہاری صورتوں اور تمہارے مالوں کو نہیں دیکھتا، و لیکن تمہارے دلوں اور تمہارے عملوں کو دیکھتا ہے "۔ (صحیح مسلم)

تشریح
اخلاص و للہیت اور نام و نمود رسول اللہ ﷺ کے ذریعہ انسانی دنیا کو اخلاق حسنہ کی جو تعلیم و ہدایت ملی ہے، اس عاجز کے نزدیک اُس کی تکمیل اخلاص و للہیت کی تعلیم سے ہوتی ہے۔ یعنی اخلاص و للہیت کتابِ اخلاق کا آخری تکمیلی سبق اور روحانی و اخلاقی بلندی کا آخری زینہ ہو۔ اس اخلاص و للہیت کا مطلب یہ ہے کہ ہر اچھا کام یا کسی کے ساتھ اچھا برتاؤ صرف اس لئے اور اس نیت سے کیا جائے کہ ہمارا خالق و پروردگار ہم سے راضی ہو، ہم پر رحمت فرمائے اور اس کی ناراضی اور غضب سے ہم محفوظ رہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے بتایا ہے کہ تمام اچھے اعمال و اخلاق کی روح اور جان یہی اخلاصِ نیت ہے۔ اگر بظاہر اچھے سے اچھے اعمال و اخلاق اس سے خالی ہوں اور اُن کا مقصد رضاءِ الہٰی نہ ہو، بلکہ نام و نمود یا اور کوئی ایسا ہی جذبہ ان کا محرک اور باعث ہو تو اللہ کے نزدیک ان کی کوئی قیمت نہیں اور اُن پر کوئی ثواب ملنے والا نہیں۔ اسی کو دوسرے لفظوں میں یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رضا اور آخرت کا ثواب جو اعمالِ صالحہ اور اخلاقِ حسنہ کا اصل صلہ اور نتیجہ ہے اور جو انسانوں کا اصل مطلوب و مقصود ہونا چاہئے وہ صرف اعمال و اخلاق پر نہیں ملتا بلکہ جب ملتا ہے جب کہ ان اعمال و اخلاق سے اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی اور اُخروی ثواب کا ارادہ بھی کیا گیا ہو، اور وہی ان کے لیے اصل محرک ہو۔ اور ایسا ہی ہونا بھی چاہئے، اپنے معاملات میں خود ہمارا بھی یہی اصول ہے۔ فرض کیجئے کوئی شخص آپ کی بڑی خدمت کرتا ہے، آپ کو ہر طرح آرام پہنچانے اور خوش رکھنے کی کوشش کرتا ہے، لیکن پھر کسی ذریعہ سے آپ کو یہ معلوم ہو جاتا ہے کہ اُسے آپ کے ساتھ کوئی خلوص نہیں ہے بلکہ اُس کا یہ برتاؤ اپنی فلاں ذاتی غرض کے لئے ہے ک، یا آپ کے کسی دوست یا عزیز قریب سے وہ اپنا کوئی کام نکالنا چاہتا ہے اور صرف اس کے دکھاوے کے لئے آپ کے ساتھ اُس کا یہ برتاؤ ہے، تو پھر آپ کے دل میں اُس کی اور اس کے اس برتاؤ کی کوئی قدر و قیمت نہیں رہتی۔ بس یہی معاملہ اللہ تعالیٰ کا ہے، فرق اتنا ہے کہ ہم دوسروں کے دلوں کا حال نہیں جانتے، اور اللہ تعالیٰ سب کے دلوں اور اُن کی نیتوں کا حال جانتا ہے، پس اُس کے جن بندوں کا یہ حال ہے کہ وہ اُس کی خوشنودی اور رحمت کی طلب میں اچھے اعمال کرتے ہیں وہ ان کے ان اعمال کو قبول کر کے ان سے راضی ہوتا ہے اور ان پر رحمتیں نازل کرتا ہے، اور آخرت جو دار الجزا ہے اس میں اُس کی اس رضا اور رحمت کا پورا ظہور ہو گا۔ اور جو لوگ اچھے اعمال و اخلاق کا مظاہرہ دنیا والوں کی داد و تحسین اور نیک نامی و شہرت طلبی کے لئے یا ایسے ہی دوسرے اغراض و مقاصد کے لئے کرتے ہیں اُن کو یہ دوسرے مقاصد چاہے دنیا میں حاصل ہو جائیں لیکن وہ اللہ کی رضا اور رحمت سے محروم رہیں۔ اور ان کی اس محرومی کا پورا پورا ظہور بھی آخرت میں ہی ہو گا۔ اس باب میں اصل بنیاد تو رسول اللہ ﷺ کی مشہور حدیث " إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ " الحدیث ہے، جو حصہ اول کے بالکل شروع میں درج ہو چکی ہے اور وہیں اس کی تشریح بھی بسط و تفصیل سے کی جا چکی ہے، اس لئے یہاں اُس کے اعادہ کی ضرورت نہیں، اب اُس کے علاوہ اس سلسلہ کی دوسری چند حدیثیں یہاں درج کی جارہی ہیں، اور ان ہی حدیثوں پر یہ جلد دوم ختم ہو رہی ہے۔ تشریح۔۔۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے یہاں مقبولیت کا معیار کسی کی شکل و صورت یا اُس کی دولت مندی نہیں ہے، بلکہ دل کی درستی اور نیک کرداری ہے، وہ کسی بندے کے لیے رضا اور رحمت کا فیصلہ اُس کی شکل و صورت یا اس کی دولت مندی کی بنیاد پر نہیں کرتا، بلکہ اس کے دل یعنی اس کی نیت کے صحیح رُخ اور اس کی نیک کرداری کی بنیاد پر کرتا ہے۔ بلکہ اس حدیث کی بعض رواویتوں میں بجائے مذکورہ بالا الفاظ کے یہ الفاظ ہیں: إِنَّ اللهَ لَا يَنْظُرُ إِلَى اَجْسَادِكُمْ وَلَا اِلَى صُوَرِكُمْ وَأَعْمَالِكُمْ، وَلَكِنْ يَنْظُرُ إِلَى قُلُوبِكُمْ (جمع الفوائد ج 2 ص 160) " اللہ تعالیٰ تمہارے جسموں اور تمہاری صورتوں اور تمہارے صرف ظاہری اعمال کو نہیں دیکھتا، بلکہ تمہارے دلوں کو دیکھتا ہے "۔ یہ الفاظ اس حقیقت کے ادا کرنے کے لیے زیادہ واضح اور زیادہ صریح ہیں کہ مقبولیت کا اصل دارو مدار دل کے رخ کی صحت یعنی نیت کی درستی پر ہے، پس اگر کسی شخص کا عمل بظاہر اچھے سے اچھا ہو لیکن اس کا دل اخلاص سے خالی ہو، اور اس کی نیت درست نہ ہو، تو وہ عمل ہرگز قبول نہ ہو گا۔
Top