معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 383
عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ مَاتَ ابْنٌ لَهُ فَكَتَبَ إِلَيْهِ النَّبِىِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّعْزِيَهِ فَكَتَبَ إِلَيْهِ : « بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ إِلَى مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ، سَلَامٌ عَلَيْكَ ، فَإِنِّي أَحْمَدُ إِلَيْكَ اللَّهَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ ، أَمَّا بَعْدُ فَأَعْظَمَ اللَّهُ لَكَ الْأَجْرَ ، وَأَلْهَمَكَ الصَّبْرَ ، وَرَزَقَنَا وَإِيَّاكَ الشُّكْرَ ، فَإِنَّ أَنْفُسَنَا وَأَمْوَالَنَا وَأَهْلَنَا مِنْ مَوَاهِبِ اللَّهِ الْهَنِيَّةِ وَعَوَارِيهِ الْمُسْتَوْدَعَةِ ، مَتَّعَكَ اللهُ بِهِ فِي غِبْطَةٍ وَسُرُورٍ ، وَقَبَضَهُ مِنْكَ بِأَجْرٍ كَبِيرٍ ، الصَّلَاةُ وَالرَّحْمَةُ وَالْهُدَى إِنِ احْتَسَبْتَهُ فَاصْبِرْ ، وَلَا يُحْبِطْ جَزَعُكَ أَجْرَكَ فَتَنْدَمَ ، وَاعْلَمْ أَنَّ الْجَزَعَ لَا يَرُدُّ مَيِّتًا وَلَا يَدْفَعُ حُزْنًا ، وَمَا هُوَ نَازِلٌ فَكَأَنْ قَدْ وَالسَّلَامُ » (رواه الطبرانى فى الكبير والاوسط)
معاذ بن جبل کے صاحبزادے کے انتقال پر ان کے نام حضور ﷺ کا نہایت مؤثر اور ایمان آفریں تعزیت نامہ
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ان کے ایک لڑکے کا انتقال ہوگیا تو رسول اللہ ﷺ نے ان کو یہ تعزیت نامہ لکھوایا: بسم اللہ الرحمن الرحیم اللہ کے رسول محمد (علیہ الصلوۃ والسلام) کی طرف سے معاذ بن جبل کے نام، میں پہلے اُس اللہ کی تم سے حمد بیان کرتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ (بعد ازاں) دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ تم کو اس صدمہ کا اجر عظیم دے، اور تمہارے دل کو صبر عطا فرمائے، اور ہم کو اور تم کو نعمتوں پر شکر کی توفیق دے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہماری جانیں اور ہمارے مال اور ہمارے اہل و عیال یہ سب اللہ تعالیٰ کے مبارک عطیے ہیں اور اس کی سونپی ہوئی امانتیں ہیں (اس اصول کے مطابق تمہارا لڑکا بھی اللہ تعالیٰ کی امانت تھا) اللہ تعالیٰ نے جب تک چاہا خوشی اور عیش کے ساتھ تم کو اس سے نفع اٹھانے اور جی بہلانے کا موقع دیا، اور جب اس کی مشیت ہوئی اپنی اس مانت کو تم سے واپس لے لیا، اور وہ تم کو اس کا بڑا اجر دینے والا ہے، اللہ کی خاص نوازش اور اس کی رحمت اور اس کی طرف سے ہدایت (کی تم کو بشارت ہے) اگر تم نے ثواب اور رضا الہی کی نیت سے صبر کیا۔ پس اے معاذ! صبر کرو، اور ایسا نہ ہو کہ جزع و قزع تمہارے اجر کو غارت کر دے، اور پھر تمہیں ندامت ہو (کہ صدمہ بھی پہنچا اور اجر سے بھی محرومی رہی) اور یقین رکھو کہ جزع و فزع سے کوئی مرنے والا واپس نہیں آتا، اور نہ اس سے دل کا رنج و غم دور ہوتا ہے، اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو حکم اترتا ہے وہ ہو کر رہنے والا ہے، بلکہ یقیناً ہو چکا ہے۔ والسلام۔ (معجم کبیر و معجم اوسط)

تشریح
قرآن مجید میں مصائب پر صبر کرنے والے بندوں کو تین چیزوں کی بشارت دی گئی ہے ارشاد ہے، " أُولَـٰئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَوَاتٌ مِّن رَّبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ ۖوَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ " (ان پر اللہ تعالیٰ کی خاص نوازش اور عنایت ہوگی، اور وہ رحمت سے نوازے جائیں گے، اور وہ ہدایت یاب ہوں گے)۔ رسول اللہ ﷺ نے اس تعزیت نامہ میں اسی قرآنی بشارت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے کہ " تم نے ثواب اور رضاء الہی کی نیت سے اس صدمہ پر صبر کیا، تو تمہارے لئے اللہ کی خاص نوازش اور اس کی رحمت اور ہدایت کی بشارت ہے "۔ ف۔۔۔ رسول اللہ ﷺ کے اس تعزیت نامہ میں ہر اُس صاحب ایمان بندے کے لیے تعزیت و نصیحت اور تسلی تشفی کا پورا سامان ہے، جس کو کوئی صدمہ پہنچے، کاش اپنی مصیبتوں میں ہم رسول اللہ ﷺ کی اس ایمان افروز تعزیت و نصیحت سے سکون حاصل کریں اور صبر و شکر کو اپنا شعار بنائیں۔
Top