معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 376
عَنْ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ قَالَ : سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ ، فَأَعْطَانِي ثُمَّ قَالَ لِي : « يَا حَكِيمُ ، إِنَّ هَذَا المَالَ خَضِرٌ حُلْوٌ ، فَمَنْ أَخَذَهُ بِسَخَاوَةِ نَفْسٍ ، بُورِكَ لَهُ فِيهِ وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ ، لَمْ يُبَارَكْ لَهُ فِيهِ ، وَكَانَ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلاَ يَشْبَعُ ، وَاليَدُ العُلْيَا خَيْرٌ مِنَ اليَدِ السُّفْلَى » ، قَالَ حَكِيمٌ : فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالحَقِّ لاَ أَرْزَأُ أَحَدًا بَعْدَكَ شَيْئًا حَتَّى أُفَارِقَ الدُّنْيَا . (رواه البخارى ومسلم)
دولت کی حرص کے بارے میں حکیم بن حزام کو حضور ﷺ کی نصیحت اور ان پر اسکا مثالی اثر
حکیم بن حزام رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے کچھ مال طلب کیا، آپ نے مجھے عطا فرما دیا، میں نے پھر مانگا آپ نے پھر عطا فرما دیا، پھر آپ نے مجھے نصیحت فرمائی اور ارشاد فرمایا کہ: اے حکیم! یہ مال سب کو بھلی لگنے والی اور لذیذ و شیریں چیز ہے، پس جو شخص اس کو بغیر حرص اور طمع کے سیر چشمی اور نفس کی فیاضی کے ساتھ لے اس کے واسطے اس میں برکت دی جائے گی۔ اور جو شخص دل کے لالچ کے ساتھ لے گا اس کے واسطے اس میں برکت نہیں ہوگی اور اس کا حال جوع البقر کے اس مریض کا سا ہو گا جو کھائے اور پیٹ نہ بھرے۔ اور اور والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے (یعنی دینے والے کا مقام اونچا ہے اور ہاتھ پھیلا کر لینا ایک گھٹیا بات ہے لہذا جہاں تک ہو سکے اس سے بچنا چاہئے۔ حکیم بن حزام کہتے ہیں کہ (حضور ﷺ کی یہ نصیحت سُن کر) میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! قسم ہے اس پاک ذات کی جس نے آپ کو نبی برحق بنا کر بھیجا ہے اب آپ کے بعد مرتے دم تک میں کسی سے کچھ نہ لوں گا۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
اسی حدیث کی صحیح بخاری ہی کی ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ حکیم بن حزام نے آنحضرت ﷺ کی خدمت میں جو عہد کیا تھا اس کو پھر ایسا نباہا کہ حضور ﷺ کے بعد حضرت ابو بکر صدیقؓ اور حضرت عمر فاروق ؓ نے اپنے اپنے دورِ خلافت میں (جب کہ سب ہی کو وظیفے اور عطیے دئیے جاتے تھے) ان کو بھی بُلا کر بار بار کچھ وظیفہ یا عطیہ دینا چاہا لیکن یہ لینے پر آمادہ نہیں ہوئے۔ اور فتح الباری میں حافظ ابنِ حجر نے مسند اسحاق بن راہویہ کے کے حوالہ سے نقل کیا ہے کہ شیخین کے بعد حضرت عثمان اور حضرت معاویہ ؓ کے زمانہ خلافت و امارت میں بھی انہوں نے کبھی کوئی وظیفہ یا عطیہ قبول نہیں کیا، یہاں تک کہ حضرت معاویہؓ کے دورِ امارت میں ایک سو بیس سال کی عمر میں ۵۴؁ھ میں وفات پائی۔
Top