معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 371
عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : اسْتَحْيُوا مِنَ اللهِ حَقَّ الحَيَاءِ . قَالَ : قُلْنَا : يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّا نَسْتَحْيِي مِنَ اللهِ وَالحَمْدُ لِلَّهِ ، قَالَ : لَيْسَ ذَالِكَ ، وَلَكِنَّ الاِسْتِحْيَاءَ مِنَ اللهِ حَقَّ الحَيَاءِ أَنْ تَحْفَظَ الرَّأْسَ وَمَا وَعَى ، وَالبَطْنَ وَمَا حَوَى ، وَتَذْكُرَ الْمَوْتَ وَالبَلَى ، وَمَنْ أَرَادَ الآخِرَةَ تَرَكَ زِينَةَ الدُّنْيَا ، وَآثَرَ عَلَى الْاُوْلَى فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدْ اسْتَحْيَا مِنَ اللهِ حَقَّ الحَيَاءِ . (رواه الترمذى)
شرم و حیا
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ سے ایسی حیا کرو جیسی اُس سے حیا کرنی چاہئے۔ مخاطبین نے عرض کیا، الحمدللہ! ہم اللہ سے حیا کرتے ہیں۔ آپ نے فرمایا، یہ نہیں (یعنی حیا کا مفہوم اتنا محدود نہیں ہے جتنا کہ تم سمجھ رہے ہو) بلکہ اللہ تعالیٰ سے حیا کرنے کا حق یہ ہے کہ سر اور سر میں جو افکار و خیالات ہیں اُن سب کی نگہداشت کرو، اور پیٹ کی اور جو کچھ اس میں بھرا ہے اس سب کی نگرانی کرو (یعنی برے خیالات سے دماغ کی، اور حرام و ناجائز غذا سے پیٹ کی حفاظت کرو) اور موت اور موت کے بعد قبر میں جو حالت ہونی ہے اس کو یاد کرو اور جو شخص آخرت کو اپنا مقصد بنائے، وہ دنیا کی آرائش و عشرتسے دستبردار ہو جائے گا، اور اس چند روزہ زندگی کے عیش کے مقابلہ میں آگے آنے والی زندگی کی کامیابی کو اپنے لئے پسند اور اختیار کرے گا، پس جس نے یہسب کچھ یا، سمجھو کہ اللہ سے حیا کرنے کا حق اُس نے ادا کیا۔ (جامع ترمذی)

تشریح
اس سلسلہ کی پہلی حدیث کی تشریح میں حیا کے معنی کی وسعت کی طرف جو اشارہ کیا گیا تھا، ترمذی کی اس حدیث سے اس کی توثیق ہی نہیں، بلکہ مزید توضیح و تشریح بھی ہو جاتی ہے، نیز حدیث کے آخری حصہ سے ایک اصولی بات یہ بھی معلوم ہوئی کہ اللہ سے حیا کرنے کا حق وہی بندے ادا کر سکتے ہیں جن کی نظر میں اس دنیا اور اس کے عیش و عشرت کی کوئی قیمت نہ ہو، اور دنیا کو ٹھکرا کے آخرت کو انہوں نے اپنا مطمح نظر بنا لیا ہو، اور موت اور موت کے بعد کی منزلیں ان کو ہمہ وقت یاد رہتی ہوں، اور جس کا یہ حال نہ ہو وہ خواہ کیسی ہی باتیں بناتا ہو، اس حدیث کا فیصلہ ہے کہ اس نے اللہ سے حیا کا حق ادانہیں کیا۔
Top