معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 369
عَنْ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « الحَيَاءُ لاَ يَأْتِي إِلَّا بِخَيْرٍ » (رواه البخارى ومسلم)
شرم و حیا
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: حیا صرف خیر ہی کو لاتی ہے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
بعض اوقات سرسری نظر میں یہشبہ ہوتا ہے کہ شرم و حیا کی وجہ سے آدمی کو کبھی کبھی نقصان بھی پہنچ جاتا ہے، رسول اللہ ﷺ نے اس حدیث میں اسی شبہ کا ازالہ فرمایا ہے، اور آپ کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ شرم و حیا کے نتیجہ میں کبھی کوئی نقصان کا شبہ ہوتا ہے وہاں بھی اگر ایمانی اور اسلامی وسیع نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو بجائے نقصان کے نفع ہی نفع نظر آئے گا۔ یہاں بعض لوگوں کو ایک اور بھی شبہ ہوتا ہے اور وہ شبہ یہ کہ شرم و حیا کی زیادتی بعض اوقات دینی فرائض ادا کرنے سے بھی رکاوٹ بن جاتی ہے، مثلاً جس آدمی میں شرم و حیا کا مادہ زیادہ ہو وہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر جیسے فرائض ادا کرنے، اور اللہ کے بندوں کو نصیحت کرنے اور مجرموں کو سزا دینے جیسے اعلیٰ دینی کاموں میں بھی ڈھیلا اور کمزور ہوتا ہے لیکن یہ شبہ ایک مغالطہ پر مبنی ہے، انسان کی طبیعت کی جو کیفیت اس قسم کے کاموں کے انجام دینے میں رکاوٹ بنتی ہے وہ دراصل حیا نہیں ہوتی، بلکہ وہ اس آدمی کی ایک فطری اور طبعی کمزوری ہوتی ہے، لوگ ناواقفی سے اس میں اور حیا میں فرق نہیں کر پاتے۔
Top