معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 355
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ : إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ " (رواه البخارى ومسلم)
ایفاء وعدہ اور وعدہ خلافی
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: منافق کی تین نشانیاں ہیں جب بات کرے تو جھوٹ بولے، وعدہ کرے تو اس کو پورا نہ کرے اور جب اس کو کسی چیز کا امین بنا دیا جائے تو خیانت کرے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
وعدہ کر کے پورا کرنا درحقیقت سچائی ہی کی ایک وعملی قسم ہے اور وعدہ خلافی ایک طرح کا عملی جھوٹ ہے، اس لئے رسول اللہ ﷺ نے اپنی اخلاقی تعلیم میں وعدہ خلافی سے بچنے اور ہمیشہ وعدہ پورا کرنے کی بھی سخت تاکید فرمائی ہے۔ چند ہی صفحے پہلے وہ حدیث گزر چکی ہے کہ جس میں رسول اللہ ﷺ نے چند اچھے اخلاق کا ذکر کر کے فرمایا، کہ جو شخص ان باتوں کی پابندی کی ذمہ داری لے میں اس کے لئے جنت کا ذمہ لیتا ہوں اور ان میں آپ نے ایفاء وعدہ کو بھی گنایا۔ اور " کتاب الایمان " میں " شعب الایمان " کے حوالے سے حضرت انسؓ کی وہ حدیث گزر چکی ہے، جس میں فرمایا گیا ہے، کہ جو شخص اپنے کئے وہد کا پابند نہیں، اس کا دین میں کوئی حصہ نہیں۔ اب چند حدیثیں اس سلسلہ کی یہاں اور بھی درج کی جاتی ہیں: تشریح۔۔۔ قریب قریب اسی مضمون کی ایک حدیث حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی روایت سے " کتاب الایمان " میں بھی گذر چکی ہے، اور وہاں پوری تفصیل سے بتایا جا چکا ہے کہ ان باتوں کے منافق کی نشانی ہونے کا کیا مطلب ہے۔ وہاں کے بیان کا خلاصہ یہ ہے کہ جھوٹ، خیانت اور وعدہ خلافی دراصل یہ منافقوں کے اخلاق ہیں، اور جس شخص میں یہ بری عادتیں موجود ہوں اور وہ خواہ عقیدہ کا منافق نہ ہو لیکن عمل اور سیرت میں منافق ہے۔ اس حدیث کی صحیح مسلم کی روایت میں یہ الفاظ زیادہ ہیں: " وَإِنْ صَلَّى وَصَامَ وَزَعَمَ أَنَّهُ مُسْلِمٌ " یعنی وہ آدمی اگرچہ نماز پڑھتا ہو اور روزہ رکھتا ہو اور اپنے کو مسلمان بھی کہتا اور سمجھتا ہو پھر بھی ان بداخلاقیوں کی وجہ سے وہ ایک قسم کا منافق ہی ہے۔ بہر حال اس حدیث میں وعدہ خلافی کو نفاق کی نشانی اور ایک منافقانہ خصلت بتلایا گیا ہے۔
Top