معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 353
عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " الْمَجَالِسُ بِالْأَمَانَةِ إِلَّا ثَلَاثَةَ مَجَالِسَ : سَفْكُ دَمٍ حَرَامٍ ، أَوْ فَرْجٌ حَرَامٌ ، أَوْ اقْتِطَاعُ مَالٍ بِغَيْرِ حَقٍّ " (رواه ابو داؤد)
خیانت کی بعض خفی قسمیں
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: نشستیں امانت داری کے ساتھ ہوں (یعنی کسی مجلس میں رازداری کے ساتھ جو مشورہ یا فیصلہ ہو، اہلِ مجلس امانت سمجھ کر اس کو راز میں رکھیں) لیکن تین مجلسیں اس سے مستثنیٰ ہیں: ایک وہ جس کا تعلق کسی کے خون ناحق کی سازش سے ہو، دوسرے وہ جس کا تعلق کسی کی عصمت و عفت لوٹنے کے مشورے سے ہو، تیسرے وہ جس کا تعلق بغیر کسی حق کے کسی کا مال چھیننے سے ہو۔ (سنن ابی داؤد)

تشریح
ان باتوں کو بھی صرف مثال سمجھنا چاہئے، ورنہ منشاء یہ ہے کہ اگر کسی مجلس میں کسی معصیت اور ظلم کے لئے کوئی سازش اور کوئی مشورہ کیا جائے اور تم کو بھی اس میں شریک کیا جائے، تو پھر ہرگز اس کو راز میں نہ رکھو، بلکہ اس صورت میں تمہاری دیانتداری کا تقاضا یہ ہے کہ ظلم و معصیت کے اس منصوبہ کو ناکام بنانے کے لیے جن کو اس سے باخبر کرنا ضروری سمجھو، ان کو ضرور باخبر کر دو، اگر ایسا نہ کرو گے تو اللہ کے حق میں بھی خیانت ہوگی اور بندوں کے حق میں بھی۔
Top