معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 352
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِىِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « إِذَا حَدَّثَ الرَّجُلُ الْحَدِيثَ ثُمَّ الْتَفَتَ فَهِيَ أَمَانَةٌ » (رواه الترمذى وابو داؤد)
خیانت کی بعض خفی قسمیں
حضرت جابر بن عبداللہ رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپنے فرمایا: جب کوئی شخص اپنی کوئی بات کہے اور پھر ادھر ادھر دیکھے تو وہ امانت ہے۔ (جامع ترمذی، سنن ابی داؤد)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص تم سے بات کرے اور وہ زبانی تم سے نہ کہے اس کو راز رکھنا، لیکن اس کے کسی طریقے سے تمہیں محسوس ہو کہ وہ نہیں چاہتا ہے کہ اس کی یہ بات عام لوگوں کے علم میں آئے، تو پھر اس کی یہ بات امانتہی ہے اور امانت کی طرح تم کو اس کی حفاظت کرنی چاہئے، اگر ایسا نہ کیا اور دوسروں کو تم نے پہنچا دیا، تو تمہاری طرف سے یہ امانت میں خیانت ہوگی، اور تمہیں خدا کے سامنے اس کا جواب دینا ہو گا۔ لیکن ایک دوسری حدیث میں صاف فرمایا گیا ہے کہ: اگر کسی بندے کے ناحق قتل یا اس کی آبرو ریزی یا اس کو مالی نقصان پہنچانے کی سازش تمہارے علم میں آئے تو پھر ہرگز اس کو راز میں نہ رکھو بلکہ متعلقہ آدمیوں کو اس سے مطلع کردو۔ وہ حدیث بھی یہیں پڑھ لیجئے۔
Top