معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 336
عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي قُرَادٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ يَوْمًا فَجَعَلَ أَصْحَابُهُ يَتَمَسَّحُونَ بِوَضُوئِهِ ، فَقَالَ لَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَا يَحْمِلُكُمْ عَلَى هَذَا؟ " قَالُوا : حُبُّ اللهِ وَرَسُولِهِ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ سَرَّهُ أَنْ يُحِبَّ اللهَ وَرَسُولَهُ ، أَوْ يُحِبَّهُ اللهُ وَرَسُولُهُ فَلْيَصْدُقْ حَدِيثَهُ إِذَا حَدَّثَ ، وَلْيُؤَدِّ أَمَانَتَهُ إِذَا ائْتُمِنَ ، وَلْيُحْسِنْ جِوَارَ مَنْ جَاوَرَهُ " (رواه البيهقى فى شعب الايمان)
صدق و امانت اور کذب و خیانت
عبدالرحمٰن بن ابی قراد سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک دن وضو کیا تو آپ کے صحابہؓ وضو کا پانی لے لے کر (اپنے چہروں اور جسموں پر) ملنے لگے، آپ نے فرمایا: " تم کو کیا چیز اس فعل پر آمادہ کرتی ہے، اور کون سا جذبہ تم سے یہ کام کراتا ہے؟ " انہوں نے عرض کیا کہ: " اللہ اور اس کے رسول کی محبت " ان کا یہ جواب سن کر آپ ﷺ نے فرمایا: جس شخص کی یہ خوشی ہو، اور وہ یہ چاہے کہ اس کو اللہ اور اس کے رسول سے حقیقی محبت ہو، یا یہ کہ اللہ اور اس کے رسول اس سے محبت کریں تو اسے چاہئے کہ جب وہ بات کرے تو ہمیشہ سچ بولے اور جب کوئی امانت اس کے سپرد کی جائے تو ادنیٰ خیانت کے بغیر اس کو ادا کر دے اور جس کے پڑوس میں اس کا رہنا ہو، اس کے ساتھ بہتر سلوک کرے۔ (شعب الایمان للبیہقی)

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اللہ و رسول کی محبت اور ان کے ساتھ سچے تعلق کا اولین تقاضا یہ ہے کہ آدمی ہمیشہ سچ بولے، امانتداری کو شعار بنمائے اور جھوٹ اور خیانت سے کامل پرہیز کرے، اگر یہ نہیں تو محبت کا دعویٰ ایک بے جا جسارت اور ایک طرح کا نفاق ہے۔
Top