معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 335
عَنْ عَبْدِ اللهِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « عَلَيْكُمْ بِالصِّدْقِ ، فَإِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ ، وَإِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ ، وَمَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَصْدُقُ وَيَتَحَرَّى الصِّدْقَ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللهِ صِدِّيقًا ، وَإِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ ، فَإِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ ، وَإِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ ، وَمَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَكْذِبُ وَيَتَحَرَّى الْكَذِبَ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللهِ كَذَّابًا » (رواه البخارى ومسلم)
صدق و امانت اور کذب و خیانت
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تم سچائی کو لازم پکڑو، اور ہمیشہ سچ ہی بولو، کیوں کہ سچ بولنا نیکی کے راستے پر ڈال دیتا ہے، اور نیکی جنت تک پہنچا دیتی ہے، اور آدمی جب ہمیشہ سچ ہی بولتا ہے، اور سچائی ہی کو اختیار کر لیتا ہے تو وہ مقام صدیقیت تک پہنچ جاتا ہے، اور اللہ کے یہاں صدیقین میں لکھ لیا جاتا ہے، اور جھوٹ سے ہمیشہ بچتے رہو، کیوں کہ جھوٹ بولنے کی عادت آدمی کو بدکاری کے راستے پر ڈال دیتی ہے اور بدکاری اس کو دوزخ تک پہنچا دیتی ہے اور آدمی جھوٹ بولنے کا عادی ہو جاتا ہے اور جھوٹ کو اختیار کر لیتا ہے، تو انجام یہ ہوتا ہے کہ وہ اللہ کے یہاں کذابین لکھ لیا جاتا ہے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
رسول اللہ ﷺ نے اپنی تعلیم میں جن اخلاق حسنہ پر بہت زور دیا اور جن کو لازمہ ایمان و اسلام قرار دیا ہے ان میں سچائی اور امانت داری کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی یہ حدیث " کتاب الایمان " میں گذر چکی ہے کہ امانت میں خیانت کرنا اور عہد کو توڑنا، نفاق کی خاص علامات میں سے ہے، اور جس شخص میں یہ برائیاں جمع ہوں وہ منافق ہے۔ اسی طرح یہ حدیث بھی وہاں ذکر کی جا چکی ہے کہ " جس میں امانت نہیں اس میں ایمان نہیں " اور یہ کہ " مومن جھوٹ بولنے کا عادی نہیں ہو سکتا "۔ اب یہاں رسول اللہ ﷺ کے وہ ارشادات در کئے جاتے ہیں جن میں آپ نے براہ راست سچائی اور امانتداری پر قائم رہنے اور جھوٹ اور خیانت سے پرہیز کرنے کی تاکید فرمائی ہے۔ تشریح۔۔۔ مطلب یہ ہے کہ سچ بولنا بذات خود بھی نیک عبادت ہے، اور اس کی یہ خاصیت بھی ہے کہ وہ آدمی کو زندگی کے دوسرے پہلوؤں میں بھی نیک کردار اور صالح بنا کر جنت کا مستحق بنا دیتی ہے اور ہمیشہ سچ بولنے والا آدمی مقام صدیقیت تک پہنچ جاتا ہے، اسی طرح جھوٹ بولنا بذات خود بھی ایک خبیث خصلت ہے، اور اس کی یہ خاصیت بھی ہے کہ وہ آدمی کے اندر فسق و فجور کا میلان پیدا کر کے اس کی پوری زندگی کو بدکاری کی زندگی بنا کر دوزخ تک پہنچا دیتی ہے، نیز جھوٹ کی عادت ڈال لینے والا آدمی کذابیت کے درجے تک پہنچ کر پورا لعنتی بن جاتا ہے۔
Top