معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 330
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَمَّا عُرِجَ بِي مَرَرْتُ بِقَوْمٍ لَهُمْ أَظْفَارٌ مِنْ نُحَاسٍ يَخْمُشُونَ وُجُوهَهُمْ وَصُدُورَهُمْ ، فَقُلْتُ : مَنْ هَؤُلَاءِ يَا جِبْرِيلُ ، قَالَ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ لُحُومَ النَّاسِ ، وَيَقَعُونَ فِي أَعْرَاضِهِمْ " (رواه ابو داؤد)
غیبت اور بہتان
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بیان فرمایا: کہ جب مجھے معراج ہوئی تو (ملاء اعلیٰ کے اس سفر میں) میرا گذر کچھ ایسے لوگوں پر ہوا جن کے ناخن سُرخ تانبے کے سے تھے جن سے وہ اپنے چہروں اور اپنے سینوں کو نوچ نوچ کے زخمی کر رہے تھے، میں نے جبرئیل سے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں جو ایسے سخت عذاب میں مبتلا ہیں؟ جبرئیل نے بتایا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو زندگی میں لوگوں کے گوشت کھایا کرتے تھے (یعنی اللہ کے بندوں کی غیبتیں کیا کرتے تھے) اور ان کی آبروؤں سے کھیلتے تھے۔ (سنن ابی داؤد)

تشریح
نُحاس کے اصل معنی تانبے کے ہیں، اور آگ جب بالکل سرخ ہو تو اس کو بھی نُحاس کہا جاتا ہے، اس حدیث میں " نُحاس کے ناخنوں " کا جو ذکر ہے بظاہر اس سے مراد یہ ہے کہ ان لوگوں کے ناخن جہنم کی آگ میں تَپے ہوئے سُرخ تانبے کے یا تانبے کے سے تھے، اور یہ انہی ناخنوں سے اپنے چہرے اور اپنے سینوں کو نوچ نوچ کے زخمی کر رہے تھے۔ ان کے لئے عالمِبرزخ میں خاص طور سے یہ سزا اس لئے تجویز کی گئی کہ دنیوی زندگی میں یہ مجرمین اللہ کے بندوں کا گوشت نوچا کرتے تھے، یعنی غیبتیں کیا کرتے تھے، اور یہ اُن کا محبوب مشغلہ تھا۔
Top