معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 329
عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « يَا مَعْشَرَ مَنْ آمَنَ بِلِسَانِهِ ، وَلَمْ يَدْخُلِ الْإِيمَانُ قَلْبَهُ ، لَا تَغْتَابُوا الْمُسْلِمِينَ ، وَلَا تَتَّبِعُوا عَوْرَاتِهِمْ ، فَإِنَّهُ مَنِ اتَّبَعَ عَوْرَاتِهِمْ يَتَّبِعُ اللَّهُ عَوْرَتَهُ ، وَمَنْ يَتَّبِعِ اللَّهُ عَوْرَتَهُ يَفْضَحْهُ فِي بَيْتِهِ » (رواه ابو داؤد)
غیبت اور بہتان
حضرت ابو برزہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے وہ لوگو! جو زبان سے ایمان لائے ہو، اور ایمان ابھی ان کے دلوں میں نہیں اترا ہے، مسلمانوں کی غیبت نہ کیا کرو، اور ان کے چھپے ہوئے عیبوں کے پیچھے نہ پڑا کرو (یعنی ان کی چھپی ہوئی کمزوریوں کی ٹوہ لگانے اور ان کی تشہیر کرنے میں دلچسپی نہ لیا کرو) کیوں کہ جو ایسا کرے گا اللہ تعالیٰ کا معاملہ بھی اس کے ساتھ ایسا ہی ہو گا، اور جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ معاملہ ہو گا اللہ تعالیٰ اس کو اس کے گھر میں ذلیل کر دے گا۔ (سنن ابی داؤد)

تشریح
جس قسم کے مفاسد اور جو خطرناک نتیجے چغلخوری سے پیدا ہوتے ہیں وہی بلکہ اُنسے بھی کچھ زیادہ سنگین قسم کے نتیجے غیبت کرنے اور کسی پر بہتان لگانے سے پیدا ہوتے ہین۔ غیبت یہ ہے کہ کسی بھائی کی ایسی بات یا اس کے کسی ایسے فعل یا حال کا ذکر کیا جائے جس کے ذکر سے اس کو ناگواری اور اذیت ہو، اور جس کی وجہ سے وہ شخص حقیر و ذلیل یا مجرم سمجھا جائے۔ چونکہ غیبت سے ایک شخص کی رسوائی اور بے آبروئی ہوتی ہے، اور اس کو روحانی تکلیف پہنچتی ہے، اور دلوں میں فتنہ و فساد کا بیج پڑتا ہے، جس کے نتائج بعض حالتوں میں بڑے خطرناک اور دور رس نکلتے ہیں۔ اس لئے غیبت کو بھی سخت ترین گناہ قرار دیا گیا ہے اور اس کی انتہائی شناعت اور گندگی کو ذہن نشین کرنے کے لئے قرآن و حدیث میں " اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانے " سے اس کو تشبیہ دی گئی ہے۔ بہر حال غیبت کو رسول اللہ ﷺ نے اپنی تعلیم میں نہایت ذلیل اور گھنونی بداخلاقی اور گناہِ کبیرہ قرار دیا ہے۔ اور بہتان کا درجہ اس سے بھی۹ آگے ہے، بہتان اس کا نام ہے کہ اللہ کے کسی بندہ کی طرف ایسی کسی برائی اور بداخلاقی کی نسبت کی جائے جس سے وہ بالکل بری اور پاک ہو، ظاہر ہے کہ یہ بڑی شقاوت کی بات ہے، اور ایسا کرنے والے اللہ کے اور اس کے بندوں کے سخت ترین مجرم ہیں اس تمہید کے بعد رسول اللہ ﷺ کی یہ چند حدیثیں پڑھیئے: تشریح۔۔۔ اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ کسی مسلمان کی غیبت اور اس کے عیوب اور کمزوریوں کی تشہیر میں دلچسپی لینا دراصل ایک ایسی منافقانہ حرکت ہے جو صرف ایسے ہی لوگوں سے سرزد ہو سکتی ہے جو صرف زبان کے مسلمان ہوں، اور ایمان نے اُن کے دلوں میں گھر نہ کیا ہو۔
Top