معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 322
عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ : لَقِيتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ : مَا النَّجَاةُ؟ قَالَ : امْلِكْ عَلَيْكَ لِسَانَكَ ، وَلْيَسَعْكَ بَيْتُكَ ، وَابْكِ عَلَى خَطِيئَتِكَ . (رواه احمد والترمذى)
کم بولنا اور بری اور فضول باتوں سے زبان کی حفاظت کرنا
حضرت عقبہ بن عامر ؓ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، اور میں نے عرض کیا، کہ حضرت (مجھے بتا دیجئے کہ) نجات حاصل کرنے کا گُر کیا ہے (اور نجات حاصل کرنے کے لئے مجھے کیا کیا کام کرنے چاہئیں؟) آپ نے ارشاد فرمایا اپنی زبان پرقابو رکھو (وہ بے جا نہ چلے) اور چاہئے کہ تمہارے گھر میں تمہارے لئے گنجائش ہو، اور اپنے گناہوں پر اللہ کے حضور میں رویا کرو۔ (جامع ترمذی)

تشریح
زبان پر قابو رکھنے اور اپنے گناہوں پر رونے کا مطلب تو ظاہر ہے، لیکن ان دو کے علاوہ تیسری نصیحت جو آپ نے یہ فرمائی کہ " تمہارے گھر میں تمہارے لئے گنجائش ہونی چاہئے " اس کا مطلب یہ ہے کہ جب باہر کو کوئی کام نہ ہو تو آوارہ گردوں اور بے فکروں کی طرح باہر نہ گھوما کرو، بلکہ اپنے گھر میں اور بال بچوں میں رہ کر گھر کے کام کاج دیکھا کرو، اور اللہ کی عبادت کیا کرو۔ تجربہ شاہد ہے کہ بے ضرورت باہر گھومنا سینکڑوں برائیوں اور فتنوں کا سبب بن جاتا ہے۔
Top