معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 307
عَنِ عَبْدِاللهِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَا تَجَرَّعَ عَبْدٌ أَفْضَلَ عِنْدَ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ جُرْعَةِ غَيْظٍ ، يَكْظِمُهَا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللهِ تَعَالَى " (رواه احمد)
اللہ کے لئے غصہ کو پی جانے کی فضیلت اور اُس کا صلہ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: کہ کسی بندہ نے کسی چیز کا کوئی گھونٹ ایسا نہیں پیا جو اللہ کے نزدیک غصہ کے اُس گھونٹ سے افضل ہو، جسے کوئی بندہ اللہ کی رضا کی خاطر پی جائے۔ (مسند احمد)

تشریح
غصہ کو پی جانا جس طرح اُردو زبان کا محاورہ ہے اسی طرح عربی زبان کا بھی یہی محاورہ ہے، بلکہ اُردو میں یہ محاورہ غالباً عربی ہی سے آیا ہے۔ حدیث کا مطلب یہی ہے کہ پینے کی بہت سی چیزیں ایسی ہیں جن کا پینا اللہ کی رضا کا باعث ہو سکتا ہے، لیکن ان سب میں افضل ترین اللہ کی رضا جوئی کی خاطر غصہ کو پی جانا ہے۔ جن خوش خصال اور پاکیزہ صفات بندوں کے لئے جنت آراستہ کی گئی ہے، قرآن مجید میں اُن کی ایک صفت یہ بھی بیان کی گئی ہے کہ: وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ غصہ کو پی جانے والے اور دوسرے کی زیادتی یا دوسرے کے قصور کو معاف کر دینے والے
Top