معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 306
عَنْ عَطِيَّةَ بْنِ عُرْوَةَ السَّعْدِىِّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « إِنَّ الْغَضَبَ مِنَ الشَّيْطَانِ ، وَإِنَّ الشَّيْطَانَ خُلِقَ مِنَ النَّارِ ، وَإِنَّمَا تُطْفَأُ النَّارُ بِالْمَاءِ ، فَإِذَا غَضِبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَتَوَضَّأْ » (رواه ابو داؤد)
غصہ کے وقت کیا کیا جائے
عطیہ بن سعدی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: غصہ شیطان کے اثر سے آتا ہے (یعنی غصہ میں حدود سے تجاوز شیطان کے اثر سے ہوتا ہے) اور شیطان کی آفرینش آگ سے ہوئی ہے (یعنی شیطان اپنی اصل کے لحاظ سے آتشی ہے) اورآگ پانی سے بجھائی جاتی ہے، لہذا جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے، تو اس کو چاہئے کہ وہ وضو کر لے۔ (سنن ابی داؤد)

تشریح
غصہ کو فرو کرنے کی یہ خاص الخاص تدبیر ہے، اور پہلی تدبیروں سے بھی زیادہ کارگر ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ غصہ کی حدت اور تیزی کی حالت میں اگر رسول اللہ ﷺ کا یہ ارشاد یاد آ جائے، اور اسی وقت اُٹھ کے اچھی طرح پورے آداب کے لحاظ کے ساتھ وضو کر لیا جائے تو غصہ کی حدت میں فوراً سکعن پیدا ہو جائے گا۔ اور بالکل ایسا محسوس ہو گا کہ وضو کا پانی براہ راست غصہ کی بھڑکتی ہوئی آگ پر پڑا۔
Top