معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 294
عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الأَسْقَعِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لاَ تُظْهِرِ الشَّمَاتَةَ لأَخِيكَ فَيَعَافِيْهِ اللَّهُ وَيَبْتَلِيكَ (رواه الترمذى)
شماتت کی سزا
حضرت واثلہ ابنالاسقع سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم اپنے کسی بھائی کی مصیبت پر خوشی کا اظہار مت کرو (اگر ایسا کرو گے تو ہو سکتا ہے کہ) اللہ اُس کو اس مصیبت سے نجات دے دے اور تم کو مبتلا کر دے۔ (جامع ترمذی)

تشریح
جب دو آدمیوں میں اختلاف پیدا ہوتا ہے، اور وہ ترقی کر کے دشمنی اور عداوت کی حد تک پہنچ جاتا ہے تو یہ بھی ہوتا ہے کہ ایک کے مبتلائے مصیبت ہونے سے دوسرے کو خوشی ہوتی ہے، اس کو شماتت کہتے ہیں، حسد اور بغض کی طرح یہ خبیث بھی عادت بھی اللہ تعالیٰ کو سخت ناراض کرنے والی ہے، اور اللہ تعالیٰ بسا اوقات دنیا ہی میں اس کی سزا اس طرح دے دیتے ہیں کہ مصیبت زدہ کو مصیبت سے نجات دے کر اس پر خوش ہونے والے کو مبتلائے مصیبت کر دیتے ہیں۔
Top