معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 274
عَنْ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ قَالَ : جَاءَتِ امْرَأَةٌ اِلَى النَّبِىِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : بِبُرْدَةٍ ، فَقَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ أَكْسُوكَ هَذِهِ ، فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْتَاجًا إِلَيْهَا ، فَلَبِسَهَا ، فَرَآهَا عَلَيْهِ رَجُلٌ مِنْ اَصْحَابِهِ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، مَا أَحْسَنَ هَذِهِ ، فَاكْسُنِيهَا ، فَقَالَ : « نَعَمْ » فَلَمَّا قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لاَمَهُ أَصْحَابُهُ ، قَالُوا : مَا أَحْسَنْتَ حِينَ رَأَيْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَهَا مُحْتَاجًا إِلَيْهَا ، ثُمَّ سَأَلْتَهُ إِيَّاهَا ، وَقَدْ عَرَفْتَ أَنَّهُ لاَ يُسْأَلُ شَيْئًا فَيَمْنَعَهُ ، فَقَالَ : رَجَوْتُ بَرَكَتَهَا حِينَ لَبِسَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، لَعَلِّي أُكَفَّنُ فِيهَا . (رواه البخارى)
رسول اللہ ﷺ کے ایثار کی ایک مثال
حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک چادر (ہدیہ کے طور پر) لے کر آئی، اور عرض کیا کہ حضرت! میں یہ چادر آپ کو اُڑھانا چاہتی ہوں۔ آپ نے وہ چادر قبول فرما کر اوڑھ لی، اور آپ کی حالت یہ تھی کہ اس وقت آپ کو اس کی ضرورت تھی۔ آپ نے صحابہ میں سے ایک صاحب نے آپ کو وہ چادر اوڑھے دیکھا تو عرض کیا، یا رسول اللہ یہ چادر تو بہت ہی اچھی ہے، یہ تو مجھے عنایت فرما دیجئے۔ آپ نے فرمایا بہت اچھا (اور وہ چادر اُسی وقت اتار کر ان صاحب کو دے دی) پھر جب رسول اللہ ﷺ اس مجلس سے اٹھ گئے، تو بعض ساتھیوں نے ان صاحب کو ملامت کی، اور کہا: تم نے یہ اچھا نہیں کیا، تم نے دیکھا تھا کہ رسول اللہ ﷺ کو خود اس کی ضرورت تھی اور آپ نے حاجت مندی کی حالت میں یہ چادر اس خاتون سے قبول کی تھی، اس کے باوجود تم نے حضور ﷺ سے اس کو مانگ لیا، حالانکہ تم جانتے ہو کہ آپ کی عادت کریمہ یہ ہے کہ جو چیز بھی آپ سے مانگی جائے، آپ اس کو دے ہی دیتے ہیں۔ اُن صاحب نے عرض کیا میں نے تو برکت کے خیال سے ایسا کیا، کیوں کہ رسول اللہ ﷺ نے اس کو پہن لیا تھا، اب مجھے امید ہے کہ یہی مبارک چادر میرا کفن بنے گی۔ (صحیح بخاری)

تشریح
ایثار احسان کا ایک اعلیٰ درجہ یہ ہے کہ آدمی ایک چیز کا خود ضرورت مند ہو، لیکن جب کوئی دوسرا حاجتمند اُس کے سامنے آ جائے تو وہ چیز اُس کو دے دے، اور خود تکلیف اٹھا لے، اسی کا نام ایثار ہے، اور بلا شبہ انسانی اخلاق میں اس کا مقام بہت بلند ہے، رسول اللہ ﷺ کا خود اپنا طرزِ عمل بھی یہی تھا، اور دوسروں کو بھی آپ اس کی تعلیم اور ترغیب دیتے تھے۔
Top