معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 273
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : كُلُّ مَعْرُوفٍ صَدَقَةٌ ، وَإِنَّ مِنَ الْمَعْرُوفِ أَنْ تَلْقَى أَخَاكَ بِوَجْهٍ طَلْقٍ ، وَأَنْ تُفْرِغَ مِنْ دَلْوِكَ فِي إِنَاءِ أَخِيكَ . (رواه الترمذى)
چھوٹے سے چھوٹے احسان کی بھی اللہ کے نزدیک بڑی قیمت ہے
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم حسن سلوک کی کسی صورت اور کسی قسم کو بھی حقیر مت سمجھو، اور اُس کی ایک صورت (جس میں کچھ خرچ بھی نہیں ہوتا) یہ بھی ہے کہ تم اپنے بھائی سے شگفتہ روئی کے ساتھ ملو، اور یہ بھی (حسن سلوک میں سے ہے) کہ تم اپنے ڈول سے اپنے بھائی کے برتن میں پانی ڈال دو۔ (جامع ترمذی)

تشریح
اس حدیث میں اپنے بھائی کے برتن میں اپنے ڈول سے پانی ڈالنے کا ذکر بھی بطور مثال ہی کے کیا گیا ہے، اور مقصد صرف یہ ہے کہ اپنے بھائی کی جو خدمت اور مدد تم کر سکتے ہو اور اس کو جو آرام تم پہنچا سکتے ہو، اور جس طرح تم اس کے کام آ سکتے ہو، اُس میں دریغ نہ کرو، اللہ کی نظر میں یہ سب احسان ہی کی صورتیں ہیں۔ اگر آج رسول اللہ ﷺ کی ان ہدایات پر عمل کیا جائے تو کیسی محبت و مؤدت کی فضا ہو، اور کیسا بھائی چارہ ہو۔ ان حدیثوں نے یہ بھی بتایا کہ کسی پر احسان کرنا دولتمند پر موقوف نہیں ہے بلکہ اس فضیلت میں غربا بھی اپنی غربت اور ناداری کے ساتھ امیروں کے شریک ہو سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان قیمتی ہدایات کی قدر کرنے اور ان سے فائدہ اٹھانے کی ہم سب کو توفیق دے۔
Top