معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 258
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَجُلًا شَكَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَسْوَةَ قَلْبِهِ ، فَقَالَ : " امْسَحْ رَأْسَ الْيَتِيمِ ، وَأَطْعِمِ الْمِسْكِينَ " (رواه احمد)
دل کی قساوت اور سختی کا علاج
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے اپنی قساوت قلبی (سخت دلی) کی شکایت کی۔ آپ نے ارشاد فرمایا کہ یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرا کرو، اور مسکین کو کھانا کھلایا کرو۔ (مسند احمد)

تشریح
سخت دلی اور سنگ دلی ایک روحانی مرض اور انسان کی بدبختی کی نشانی ہے، سائل نے رسول اللہ ﷺ سے اپنے دل اور اپنی روح کی اس بیماری کا حال عرض کر کے آپ سے علاج دریافت کیا تھا، آپ نے ان کو دو باتوں کی ہدایت فرمائی، ایک یہ کہ یتیم کے سر پر شفقت کا ہاتھ پھیرا کرو، اور دوسرے یہ کہ بھوکے فقیر مسکین کو کھانا کھلایا کرو۔ رسول اللہ ﷺ کا بتلایا ہوا یہ علاج علم النفس کے ایک خاص اصول پر مبنی ہے، بلکہ کہنا چاہئے کہ حضور ﷺ کے اس ارشاد سے اُس اصول کی تائید و توثیق ہوتی ہے، وہ اصول یہ ہے کہ اگر کسی شخص کے نفس یا قلب میں کوئی خاص کیفیت نہ ہو، اور وہ اس کو پیداق کرنا چاہے، تو ایک تدبیر اُس کی یہ بھی ہے کہ اُس کیفیت کے آثار اور لوازم کو وہ اختیار کر لے، انشاء اللہ کچھ عرصہ کے بعد وہ کیفیت بھی نصیب ہو جائے گی۔ دل میں اللہ تعالیٰ کی محبت پیدا کرنے کے لئے کثرت ذکر کا طریقہ جو حضرات صوفیہ کرام میں رائج ہے، اُس کی بنیاد بھی اسی اصول پر ہے۔ بہر حال یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرنا، اور مسکین کو کھانا کھلانا دراصل جذبہ رحم کے آ ثار میں سے ہے، لیکن جب کسی کا دل اس جذبہ سے خالی ہو، وہ اگر یہ عمل بہ تکل ہی کرنے لگے، تو انشاء اللہ اس کے قلب میں بھی رحم کی کیفیت پیدا ہو جائے گی۔
Top