معارف الحدیث - کتاب الرقاق - حدیث نمبر 231
عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ الْأَوْدِيِّ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ وَهُوَ يَعِظُهُ : " اغْتَنِمْ خَمْسًا قَبْلَ خَمْسٍ , شَبَابَكَ قَبْلَ هَرَمِكَ , وَصِحَّتَكَ قَبْلَ سَقَمِكَ , وَغِنَاكَ قَبْلَ فَقْرِكَ , وَفَرَاغَكَ قَبْلَ شُغُلِكَ , وَحَيَاتَكَ قَبْلَ مَوْتِكَ " (رواه الترمذى)
رسول اللہ ﷺ کی جامع اور اہم نصیحتیں اور وصیتیں
عمرو بن میمون اودی سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو نصیحت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا پانچ حالتوں کو دوسری پانچ حالتوں کے آنے سے پہلے غنیمت جانو، اور ان سے جو فائدہ اٹھانا چاہئے وہ اٹھا لو۔ غنیمت جانو جوانی کو بڑھاپے کے آنے سے پہلے، اور غنیمت جانو تندرستی کو بیمار ہونے سے پہلے، اور غنیمت جانو خوش حالی اور فراخ دستی کو ناداری اور تنگدستی سے پہلے، اور غنیمت جانو فرصت اور فراغت کو مشغولیت سے پہلے، اور غنیمت جانو زندگی کو موت آنے سے پہلے۔ (جامع ترمذی)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ انسان کے حالات ہمیشہ یکساں نہیں رہتے، اس لئے اس کو چاہئے کہ جب اللہ تعالیٰ اسے کچھ عمل کرنے کے قابل اچھی اور اطمینان کی حالت نصیب فرمائے تو اس کو غنیمت اور پروردگار کی طرف سے ملی ہوئی نعمت سمجھے، اور اللہ کی رضا اور آخرت میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے جو کچھ کر سکتا ہو اس وقت کر لے، کیا خبر ہے کہ آئندہ کر سکنے کے قابل رہے گا یا نہیں۔ اگر جوانی کی قوت ملی ہوئی ہے تو بڑھاپے کی کمزوریوں اور معذوریون کے آنے سے پہلے اس سے فائدہ اٹھا لے، اگر تندرست و توانا ہے تو بیماری کی مجبوریوں سے پہلے اس سے کام لے لے، اگر خوش حالی اور مالی وسعت اللہ نے نصیب فرمائی ہے تو افلاس اور محتاجی آنے سے پہلے اس سے فائدہ حاصل کر لے، اور اگر کچھ فرصت ملی ہوئی ہے تو مشغولیت اور پریشان حالی کے دن آنے سے پہلے اس کی قدر کر لے اور کام لے لے اور زندگی کے بعد بہر حال موت ہے جو ہر قسم کے اعمال کا خاتمہ کر دینے والی ہے اور اس کے ساتھ توبہ و استغفار کا دروازہ بھی بند ہو جاتا ہے، اس لئے زندگی کے ہر لمحہ کو غنیمت اور خداداد فرصت سمجھے، اور اس سے فائدہ اٹھانے میں غفلت نہ کرے۔
Top