معارف الحدیث - کتاب الرقاق - حدیث نمبر 229
عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ : " أَرْبَعٌ إِذَا كُنَّ فِيكَ فَلَا عَلَيْكَ مَا فَاتَكَ مِنَ الدُّنْيَا : حِفْظُ أَمَانَةٍ ، وَصِدْقُ الْحَدِيثِ ، وَحُسْنُ الْخَلِيقَةِ ، وَعِفَّةٌ فِي طُعْمَةٍ " (رواه البيهقى فى شعب الايمان)
رسول اللہ ﷺ کی جامع اور اہم نصیحتیں اور وصیتیں
حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے مروی ہے کہ رسول خدا ﷺ نے فرمایا کہ: چار باتیں اور خصلتیں ایسی ہیں کہ اگر وہ تم کو نصیب ہو جائیں تو پھر دنیا (اور اس کی نعمتوں) کے فوت ہو جانے اور ہاتھ نہ آنے میں کوئی مضائقہ اور کوئی گھاٹا نہیں امانت کی حفاظت، باتوں میں سچائی، حسن اخلاق اور کھانے میں احتیاط اور پرہیزگاری۔ (مسند احمد، شعب الایمان للبیہقی)

تشریح
آگے امانت کے بیان میں ان شاء اللہ تفصیل سے بیان کیا جائے گا کہ نبوت کی زبان اور دین کی اصطلاح میں امانت بہت وسیع معنی میں استعمال ہوتا ہے، اللہ کے اور اسی طرح بندوں کے ہر حق کی ادائیگی اور ہر عہد کی پابندی امانت کے وسیع مفہوم میں داخل ہے، پس ظاہر ہے کہ جس شخص میں امانت کی صفت ہو، یعنی جس کا یہ حال ہو کہ وہ اللہ کے اور اس کے بندوں کے حقوق کی ادائیگی پوری دیانت داری کے ساتھ کرتا ہو، اور اسی کے ساتھ اس کی زبان صداقت اور سچائی کی پابند ہو، اور حسن اخلاق کی دولت بھی اس کو حاصل ہو، اور کھانے پینے کے معاملہ میں بھی وہ محتاط اور پرہیز گار ہو، یعنی صرف حلال کھاتا ہو، اور اتنا ہی کھاتا ہو جتنا اس کو کھانے چاہئے، اور حرام اور مشتبہ سے پرہیز کرتا ہو، الغرض جس شخص کو یہ چار خصلتیں نصیب ہوں، ظاہر ہے کہ اس کو انسانیت کا کمال نصیب ہے جو اس دنیا کی سب سے بڑی بلندی ہے اور آخرت کی کبھی نہ ختم ہونے والی زندگی میں اس کو وہ بے حساب اور بے شمار نعمتیں ملیں گی جن میں سے ایک ایک کی قیمت اس دنیا سے اور اس کی ساری دولتوں اور نعمتوں سے زیادہ ہوگی پس ایسا شخص اگر دنیا سے خالی ہاتھ رہے تو اسے کوئی غم اور کوئی افسوس نہ ہونا چاہئے، کیوں کہ جو کچھ اسے ملا ہوا ہے دنیا اور اس کی ساری دولتیں اور بہاریں اس کے سامنے ہیچ ہیں۔
Top