معارف الحدیث - کتاب الرقاق - حدیث نمبر 228
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " ثَلَاثٌ مُنْجِيَاتٌ ، وَثَلَاثٌ مُهْلِكَاتٌ ، فَأَمَّا الْمُنْجِيَاتُ : فَتَقْوَى اللهِ فِي السِّرِّ وَالْعَلَانِيَةِ ، وَالْقَوْلُ بِالْحَقِّ فِي الرِّضَا وَالسُّخْطِ ، وَالْقَصْدُ فِي الْغِنَى وَالْفَقْرِ ، وَأَمَّا الْمُهْلِكَاتِ : فَهَوًى مُتَّبِعٌ ، وَشُحٌّ مُطَاعٌ ، وَإِعْجَابُ الْمَرْءِ بِنَفْسِهِ ، وَهِيَ أَشَدُّهُنَّ " (رواه البيهقى فى شعب الايمان)
رسول اللہ ﷺ کی جامع اور اہم نصیحتیں اور وصیتیں
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تین چیزیں ہیں جو نجات دلانے والی ہیں، اور تین ہی چیزیں ہیں جو ہلاک کر دینے والی ہیں، پس نجات دلانے والی تین چیزیں تو یہ ہیں، ایک خدا کا خوف خلوت میں اور جلوت میں (یا ظاہر میں اور باطن میں) اور دوسرے حق بات کہنا، خوشی میں اور غصہ میں اور تیسرے میانہ روی خوشحالی میں تنگدستی میں۔ اور ہلاک کرنے والی تین چیزیں یہ ہیں: ۱۔ وہ خواہش نفس جس کی پیروی کی جائے، اور ۲۔ وہ بخل جس کی اطاعت کی جائے (یعنی اس کے تقاضے پر چلا جائے) اور ۳۔ آدمی کی خود پسندی کی عادت، اور یہ ان سب میں زیادہ سخت ہے۔ (شعب الایمان للبیہقی)

تشریح
رسول اللہ ﷺ کبھی تو حاضرین مجلس اور مخاطبین کے خاص حالات کے لحاظ سے اور کبھی کسی اور ایسے ہی سبب سے بعض اوقات اپنے ارشادات میں بعض خاص اعمالِ صالحہ اور اخلاق حسنہ کی اہمیت خصوصیت سے بیان فرماتے تھے اور اسی طرح بعض خاص خاص برے اعمال و اخلاق کی قباحت و شناعت پر خصوصیت سے زور دیتے تھے (اور معلم اور مربی کا طرز یہی ہونا بھی چاہئے)۔ یہ حدیث بھی اسی نوعیت کی ہے اور حضور ﷺ کے اس ارشاد کا حاصل صرف یہ ہے کہ جس شخص کو اس کی فکر نہ ہو کہ وہ ہلاکت سے نچے اور نجات حاصل کرے، اسے چاہئے کہ ان چند نصیحتوں کی خصوصیت سے پابندی کرے، ظاہر و باطن اور خلوت و جلوت میں خدا کا خوف اور تقویٰ اس کا شعار ہے، اور خواہ کسی سے رضامندی ہو یا ناراضی، ہمیشہ حق و انصاف کی بات کہے اور وہ خوشحالی و تنگدستی دونوں حالتوں میں میانہ روی برتے۔ اور اپنی نفسانی خواہش اور بخل کے تقاضوں پر نہ چلے، اور خود پسندی کی نہایت مہلک بیماری سے اپنی حفاظت کرتا رہے۔ آپ نے خود پسندی کو سب سے زیادہ شدید غالباً اس لئے فرمایا کہ اس مرض میں مبتلا ہونے والا آدمی اپنے کو کبھی بیمار نہیں سمجھتا، بلکہ اگر کوئی اور نصیحت کرے اور سمجھائے تو وہ اسی کو غلطی پر سمجھتا ہے۔ اور بلا شبہ وہ مرض بڑا سخت اور لاعلاج ہے، جس کو مریض مرض ہی نہ سمجھے۔
Top