معارف الحدیث - کتاب الرقاق - حدیث نمبر 227
عَنْ أَبِي أَيُّوبَ ، قَالَ : جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلِّمْنِي ، وَأَوْجِزْ ، فَقَالَ : « إِذَا قُمْتَ فِي صَلَاتِكَ فَصَلِّ صَلَاةَ مُوَدِّعٍ ، وَلَا تَكَلَّمْ بِكَلَامٍ تَعْتَذِرُ مِنْهُ ، وَأَجْمِعِ الْيَأْسَ عَمَّا فِي أَيْدِي النَّاسِ » (رواه احمد)
رسول اللہ ﷺ کی جامع اور اہم نصیحتیں اور وصیتیں
حضرت ابو ایوب انصاریؓ سے مروی ہے کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھے نصیحت فرمائیے اور مختصراً فرمائیے (تا کہ یاد رکھنا آسان ہو) آپ نے ارشاد فرمایا کہ (ایک بات تو یہ یاد رکھو کہ) جب تم نماز کے لئے کھڑے ہو تو اس شخص کی سی نماز پڑھو جو سب کو الوداع کہنے والا، اور سب سے رخصت ہونے والا ہو (یعنی دنیا سے جانے والے آدمی کی نماز جیسی ہونی چاہئے تم ہر نماز ویسی نماز پڑھنے کی کوشش کرو، اور دوسری بات یہ یاد رکھو کہ) ایسی کوئی بات زبان سے نہ نکالو جس کی کل تم کو معذرت اور جواب دہی کرنی پڑے (یعنی بات کرتے وقت ہمیشہ اس کا خیال رکھو کہ ایسی بات منہ سے نہ نکلے جس کی جواب دہی کسی کے سامنے اس دنیا میں یا قیامت کے دن خدا کے حضور میں کرنی پڑے اور تیسری بات یہ یاد رکھو کہ) آدمیوں کے پاس اور ان کے ہاتھ میں جو کچھ نظر آتا ہے اس سے اپنے کو قطعاً مایوس کر لو (یعنی تمہاری اُمیدوں اور توجہ کا مرکز صرف رب العالمین ہو، اور مخلوق کی طررف سے اپنی امیدوں کو بالکل منقطع کر لو)۔ (مسند احمد)
Top