معارف الحدیث - کتاب الرقاق - حدیث نمبر 214
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ طَلَبَ الدُّنْيَا حَلَالًا اسْتِعْفَافًا عَنِ الْمَسْأَلَةِ , وَسَعْيًا عَلَى أَهْلِهِ , وَتَعَطُّفًا عَلَى جَارِهِ لَقِىَ اللهَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَوَجْهُهُ مِثْلُ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ , وَمَنْ طَلَبَ الدُّنْيَا مُفَاخِرًا مُكَاثِرًا مُفَاخِرًا مُرَائِيًا لَقِيَ اللهَ تَعَالَى وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ " . (رواه البيهقى فى شعب الايمان وابو نعيم فى الحلية)
نیک مقاصد کے لیے دنیا کی دولت حاصل کرنے کی فضیلت
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: جو شخص دنیا کی دولت بطریق حلال اس مقصد سے حاصل کرنا چاہے، تا کہ اس کو دوسروں سے سوال کرنا نہ پڑے اور اپنے اہل و عیال کے لیے روزی اور آرام و آسائش کا سامان مہیا کر سکے، اور اپنے پڑوسیوں کے ساتھ بھی وہ احسان اور سلوک کر سکے، تو قیامت کے دن وہ اللہ کے حضور میں اس شان کے ساتھ حاضر ہو گا، کہ اس کا چہرہ چودھویں رات کے چاند کی طرح روشن اور چمکتا ہو گا۔ اور جو شخص دنیا کی دولت حلال ہی ذریعہ سے اس مقصد سے حاصل کرنا چاہئے کہ وہ بہت بڑا مالدار ہو جائے، اور اس دولت مندی کی وجہ سے وہ دوسروں کے مقابلے میں اپنی شان اونچی دکھا سکے، اور لوگوں کی نظروں میں بڑا بننے کے لیے داد و دہش کر سکے، تو قیامت کے دن وہ اللہ تعالیٰ کے حضور اس حال میں حاضر ہو گا کہ اللہ تعالیٰ اس پر سخت غضبناک ہو گا۔ (شعب الایمان للبیہقی، و حلیہ ابی نعیم)

تشریح
معلوم ہوا کہ اچھی نیت سے اور نیک مقصد کے لیے دنیا کی دولت حلال ذریعہ سے حاصل کرنے کی کوشش کرنا نہ صرف یہ کہ جائز اور مباح ہے، بلکہ وہ اتنی بڑی نیکی ہے کہ قیامت کے دن ایسا شخص جب اللہ تعالیٰ کے حضور میں حاضر ہو گا، تو اس پر اللہ تعالیٰ کا خاص الخاص فضل و کرم ہو گا، جس کے نتیجہ میں اس کا چہرہ چوھودیں رات کے چاند کی طرح روشن اور منور ہو گا۔ لیکن اگر دولت کمانے سے غرض صرف بڑا دولت مند بننا، اور دنیا کی بڑائی حاصل کرنا، اور لوگوں کے دکھاوے کے لئے بڑے بڑے کام کرنا ہو، تو یہ دولت کمانا اگرچہ حلال ہی طریقے سے ہو، تب بھی یہ ایسا گناہ ہے کہ قیامت کے دن ایسے شخص پر اللہ تعالیٰ کا سخت غضب ہو گا، اور اگر ناجائز اور حررام طریقوں سے ہو تب تو سخت ترین وبال ہے۔
Top