معارف الحدیث - کتاب الرقاق - حدیث نمبر 206
عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَقَدْ أُخِفْتُ فِي اللهِ وَمَا يُخَافُ أَحَدٌ ، وَلَقَدْ أُوذِيتُ فِي اللهِ وَمَا يُؤْذَى أَحَدٌ ، وَلَقَدْ أَتَتْ عَلَيَّ ثَلاَثُونَ مِنْ بَيْنِ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ وَمَا لِي وَلِبِلاَلٍ طَعَامٌ يَأْكُلُهُ ذُو كَبِدٍ إِلاَّ شَيْءٌ يُوَارِيهِ إِبْطُ بِلاَلٍ . (رواه الترمذى)
رسول اللہ ﷺ نے دنیا میں جو تکلیفیں اٹھائیں وہ کسی نے بھی نہیں اٹھائیں
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ کے راستہ میں مجھے اتنا ڈرایا دھمکایا گیا کہ کسی اور کو اتنا نہیں ڈرایا گیا، اور اللہ کے واستہ میں مجھے اتنا ستایا گیا کہ کسی اور کو اتنا نہیں ستایا گیا، اور ایک دفعہ تیس (۳۰) دن رات مجھ پر اس حال میں گذرے کہ میرے اور بلال کے لئے کھانے کی کوئی ایسی چیز نہ تھی جس کو کوئی جاندار کھا سکے بجز اس کے جو بلال نے اپنی بغل میں دبا رکھا تھا۔ (جامع ترمذی)

تشریح
رسول اللہ ﷺ نے امت کو سبق دینے کے لیے آپ بیتی سنائی کہ دین کی دعوت اور اللہ کا پیغام پہنچانے کے سلسلے میں مجھے ایسی ایسی مصیبتوں سے گذرنا پڑا ہے، دشمنوں نے مجھے اتنا ڈرایا دھمکایا کہ میرے سوا کسی کو اتنا نہیں ڈرایا دھمکایا گیا، اور جب میں نے ان کی دھمکیوں کا اثر نہیں لیا، اور دین کی دعوت دیتا ہی رہا، تو اُن ظالموں نے مجھے اتنا ستایا اور ایسی ایسی تکلیفیں دیں کہ میرے سوا کسی کو ایسی تکلیفوں سے گذرنا پڑا، اور بھوک اور فاقہ کی تکلیف بھی اتنی اٹھائی کہ ایک دفعہ پورے مہینہ کے تیس دن رات اس حالت میں گزر گئے کہ کھانے کی کوئی چیز نہ تھی، بجز اس کے کہ بلال نے اپنی بغل میں کچھ دبا رکھا تھا، پورے مہینہ مجھے اور بلال کو اسی پر گذارہ کرنا پڑا۔
Top