معارف الحدیث - کتاب الرقاق - حدیث نمبر 202
عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مِسْكِينًا وَأَمِتْنِي مِسْكِينًا وَاحْشُرْنِي فِي زُمْرَةِ الْمَسَاكِينِ . (رواه الترمذى والبيهقى فى شعب الايمان ورواه ابن ماجه عن ابى سعيد)
زہد نبوی ﷺ : اپنے اور اپنے خاص متعلقین کے لئے رسول اللہ ﷺ کی فقر پسندی
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے تھے کہ اے اللہ مجھے مسکینی کی حالت میں زندہ رکھ اور مسکینی کی حالت میں دنیا سے اٹھانا اور مسکینوں کے گروہ میں میرا حشر فرما۔ (جامع ترمذی و شعب الایمان للبیہقی اور ابن ماجہ نے اسی کو ابو سعید خدرؓ سے روایت کیا ہے)

تشریح
ابھی چند صفحے پہلے یہ حدیث گذر چکی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ پیشکش کی گئی، کہ اگر آپ چاہیں تو آپ کے لیے مکہ کی ودی کو سونے سے بھر دیا جائے تو آپ نے عرض کیا: نہیں میرے پروردگار! میں تو ایسی فقیرانہ زندگی چاہتا ہوں کہ ایک دن کھانے کو ہو، اور ایک دن کھانے کو نہ ہو۔ رسول اللہ ﷺ نے سوچ سمجھ کر اپنے لئے فقیرانہ زندگی کو پسند فرمایا تھا اور یہی آپ کی حقیقت شناس مبارک طبیعت کا بھی میلان تھا اور اس مین کوئی شبہ نہیں کہ آپ کا جو مقام و منصب تھا، اور جو کارِ عظیم آپ سے متعلق تھا اُس کے لئے یہ فقر و مسکنت کی زندگی ہی زیادہ مناست و بہتر تھی۔ اور اگر اللہ تعالیٰ قناعت و طمانیت اور رضا و تسلیم نصیب فرمائے تو بندوں کے لئے عام طور سے بھی دینی اور آخرتی نقطہ نظر سے بہ نسبت دولتمندی کے فقر و ناداری کی زندگی ہی افضل اور بہتر ہے۔
Top