معارف الحدیث - کتاب الرقاق - حدیث نمبر 199
عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ : تَلَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : {فَمَنْ يُرِدِ اللهُ أَنْ يَهْدِيَهُ يَشْرَحْ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ} ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّ النُّورَ إِذَا دَخَلَ الصَّدْرَ انْفَسَحَ فَقِيلَ : يَا رَسُولَ اللهِ ، هَلْ لِذَلِكَ مِنْ عِلْمٍ يُعْرَفُ؟ قَالَ : " نَعَمْ ، التَّجَافِي عَنْ دَارِ الْغُرُورِ ، وَالْإِنَابَةِ إِلَى دَارِ الْخُلُودِ ، وَالِاسْتِعْدَادُ لِلْمَوْتِ قَبْلَ نُزُولِهِ " (رواه البيهقى فى شعب الايمان)
جب کسی بندہ کو شرح صدر کی دولت نصیب ہوتی ہے تو اس کی زندگی میں دنیا سے بے رغبتی اور آخرت کی فکر نمایاں ہو جاتی ہے
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: " فَمَنْ يُرِدِ اللهُ أَنْ يَهْدِيَهُ يَشْرَحْ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ " (جس کا مطلب یہ ہے کہ جس کے لیے اللہ تعالیٰ ارادہ کرتا ہے کہ اس کو اپنی راہ پر لگائے اور اپنی رضا اور اپنا قرب نصیب فرمائے، تو کشادہ کر دیتا ہے اس کا سینہ اسلام کے لیے یعنی عبدیت اور اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری والی زندگی کے لیے اس کا دل کھول دیا جاتا ہے) یہ آیت تلاوت فرمانے کے بعد اس کی تفصیل اور تشریح کرتے ہوئے آپ نے فرمایا کہ: نور جب سینہ میں آتا ہے تو سینہ اس کی وجہ سے کھل جاتا ہے۔ عرض کیا گیا: یا رسول اللہ! کیا اس حالت کی کوئی علامت بھی ہے جس سے اس کو پہچانا جائے۔ آپ نے فرمایا کہ: ہاں! دنیا جو دھوکے فریب کی جگہ ہے اس سے طبیعت کا ہٹ جانا اور اُچاٹ ہو جانا (یعنی توبہ و استغفار، اور معاصی سے اجتناب، اور عبادت کی کثرت کے ذریعہ موت کی تیاری کرنا)۔

تشریح
مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے جس بندہ کو اپنی خاص عبدیت سے نوازنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کے دل میں ایک خاص نور اور جذبہ ربانی پیدا کر دیتا ہے، جس سے اس کا سینہ عبدیت والی زندگی کے لیے کھل جاتا ہے، اور پھر اس کے نتیجہ میں دنیا سے بے رغبتی و بے رخی اور آخرت کی فکر اور اللہ تعالیٰ کی لقا اور جنت کا شوق اور اس کی تیاری یہ ساری چیزیں اس کی زندگی میں ابھر جاتی ہیں، اور ان کے ذریعہ اس بات کو جانا جا سکتا ہے کہ اس بندہ کو وہ خاص نور نصیب ہو گیا، اور جذبہ ربانی اس کے دل میں ڈال دیا گیا ہے۔
Top