معارف الحدیث - کتاب الرقاق - حدیث نمبر 192
عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " اثْنَتَانِ يَكْرَهُهُمَا ابْنُ آدَمَ : الْمَوْتُ ، وَالْمَوْتُ خَيْرٌ لِلْمُؤْمِنِ مِنَ الْفِتْنَةِ ، وَيَكْرَهُ قِلَّةَ الْمَالِ ، وَقِلَّةُ الْمَالِ أَقَلُّ لِلْحِسَابِ " (رواه احمد)
موت اور افلاس میں خیر کا پہلو
محمود بن لبید ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: دو چیزیں ایسی ہیں جن کو آدمی ناپسند ہی کرتا ہے (حالانکہ ان میں اس کے لیے بڑی بہتری ہوتی ہے) ایک تو وہ موت کو پسند نہیں کرتا، حالانکہ موت اس کے لیے فتنہ سے بہتر ہے، اور دوسرے وہ مال کی کمی اور ناداری کو نہیں پسند کرتا، حالانکہ مال کی کمی آخرت کے حساب کو بہت مختصر اور ہلکا کرنے والی ہے۔ (مسند احمد)

تشریح
واقعہ یہی ہے کہ ہر آدمی موت سے اور ناداری و افلاس سے گھبراتا ہے اور ان سے بچنا چاہتا ہے حالانکہ موت اس لحاظ سے بڑی نعمت ہے، کہ مرنے کے بعد آدمی دنیا کے دین سوز فتنوں سے مامون و محفوظ ہو جاتا ہے، اور مال و دولت کی کمی اس لحاظ سے بڑی نعمت ہے کہ ناداروں اور مفلسوں کو آخرت مین بہت مختصر حساب دینا ہو گا، اور وہ اس سخت مرحلہ سے بڑی جلدی اور آسانی سے فارغ ہو جائیں گے۔ جب انسان افلاس و ناداری کی مصیبت میں گرفتار ہو، یا کسی عزیز قریب کی موت کا صدمہ اس کو پہنچا ہو، تو اس وقت وہ رسول اللہ ﷺ کے اس طرح کے ارشادات سے بڑی تسکین اور تسلی حاصل کر سکتا ہے۔
Top