معارف الحدیث - کتاب الرقاق - حدیث نمبر 185
عَنِ عَبْدِاللهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « أَيُّكُمْ مَالُ وَارِثِهِ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ مَالِهِ؟ » قَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، مَا مِنَّا أَحَدٌ إِلَّا مَالُهُ أَحَبُّ إِلَيْهِ ، قَالَ : « فَإِنَّ مَالَهُ مَا قَدَّمَ ، وَمَالُ وَارِثِهِ مَا أَخَّرَ » (رواه البخارى)
دولت میں بندے کا واقعی حصہ کیا ہے ؟
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم میں سے کون ایسا ہے جس کو اپنے مال سے زیادہ اپنے وارث کا مال محبوب ہو؟ (یعنی اپنے ہاتھ میں مال آنے سے زیادہ محبوب جس کو اپنے وارثوں کے ہاتھ میں مال آنا ہو؟) لوگوں نے عرض کیا: ہم میں سے تو ہر ایک کا حال یہ ہے کہ اس کو اپنے وارثوں کے مال سے زیادہ محبوب اپنا ہی مال ہے (یعنی ہم میں سے کوئی ایسا نہیں ہے جس کی یہ چاہت ہو کہ مال اس کو نہ ملے، بلکہ اس کے وارثوں کو ملے) آپ نے فرمایا: جب یہ بات ہے، تو معلوم ہونا چاہئے کہ آدمی کا مال بس وہی ہے جس کو اس نے آگے چلتا کر دیا، اور جس قدر اس نے بعد کے لیے رکھا وہ اس کا نہیں ہے، بلکہ اس کے وارثوں کا ہے۔ (لہٰذا دانش مند آدمی کو چاہئے کہ وارثوں کے لیے چھوڑنے سے زیادہ فکر، اپنی آخرت کے لیے سرمایہ محفوظ کر دینے کی کرے، جس کی صورت یہی ہے کہ سینت سینت کے گھر میں رکھنے کے بجائے خیر کے مصارف میں صرف بھی کرتا رہے)۔ (صحیح بخاری)
Top