معارف الحدیث - کتاب الرقاق - حدیث نمبر 182
عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِىِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : « لَوْ كَانَ لِابْنِ آدَمَ وَادِيَانِ مِنْ مَالٍ لاَبْتَغَى ثَالِثًا ، وَلاَ يَمْلَأُ جَوْفَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا التُّرَابُ ، وَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَى مَنْ تَابَ » (رواه البخارى ومسلم)
دولت میں اضافے کی حرص کسی حد پر ختم نہیں ہوتی
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر آدمی کے پاس مال کے بھرے ہوئے دو میدان اور دو جنگل ہوں، تو وہ تیسرا اور چاہے گا، اور آدمی کا پیٹ تو بس مٹی سے بھرے گا (یعنی مال و دولت کی اس نہ ختم ہونے والی ہوس اور بھوک کا خاتمہ بس قبر میں جا کر ہو گا) اور اللہ اس بندے پر عنایت اور مہربانی کرتا ہے جو اپنا رخ اور اپنی توجہ اس کی طرف کر لے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ مال و دولت کی زیادہ حرص عام انسانوں کی گویا فطرت ہے، اگر دولت سے ان کا گھر بھی بھرا ہو، اور جنگل کے جنگل اور میدان کے میدان بھی پڑے پڑے ہوں، تب بھی ان کا دل قانع نہیں ہوتا، اور وہ اس میں اور زیادتی اور اضافہ ہی چاہتے ہیں، اور زندگی کی آخری سانس تک ان کی ہوس کا یہی حال رہتا ہے، اور بس قبر ہی میں جا کر دولت کی اس بھوک اور ننانوے کے اس پھیر سے اُن کو چھٹکارا ملتا ہے۔ البتہ جو بندے دنیا اور دنیا کی دولت کے بجائے اپنے دل کا رُخ اللہ کی طرف کر لیں، اور اس سے تعلق جوڑ لیں، ان پر اللہ تعالیٰ کی خاص عنایت ہوتی ہے، اور ان کو اللہ تعالیی اس دنیا ہی میں اطمینانِ قلب اور غنائے نفس نصیب فرما دیتا ہے، اور پھر اس دنیا میں بھی ان کی زندگی بڑے مزے کی اور بڑے سکون سے گزرتی ہے۔
Top