معارف الحدیث - کتاب الرقاق - حدیث نمبر 180
عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " يَهْرَمُ ابْنُ آدَمَ وَتَشِبُّ مِنْهُ اثْنَتَانِ : الْحِرْصُ عَلَى الْمَالِ ، وَالْحِرْصُ عَلَى الْعُمُرِ " (رواه البخارى ومسلم)
مال کی اور دنیا کی محبت بڑھاپے میں بھی جوان رہتی ہے
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: آدمی بوڑھا ہو جاتا ہے (اور بڑھاپے کے اثر سے اس کی ساری قوتین مضمحل ہو کر کمزور پڑ جاتی ہیں) مگر اس کے نفس کی دو خصلتیں اور زیادہ جوان اور طاقت ور ہوتی رہتی ہیں۔ ایک دولت کی حرص، اور دوسری زیادتی عمر کی حرص۔ (بخاری و مسلم)

تشریح
تجربہ اور مشاہدہ شاہد ہے، کہ انسانوں کا عام حال یہی ہے، اور اس کی وجہ بھی ظاہر ہے، بات یہ ہے کہ انسان کے نفس میں بہت سی ایسی غلط خواہشیں پیدا ہوتی ہیں جو اسی وقت پوری ہوتی ہیں جب کہ اس کے ہاتھ میں دولت ہو، اور زندگی اور توانائی بی ہو، اور ان خواہشوں کی مضرتوں اور بربادیوں سے انسان کو بچانا " پاسبانِ عقل " کا کام ہے، مگر بڑھاپے کے اثر سے جب بے چاری یہ عقل بھی مضمحل اور کمزور پڑ جاتی ہے، تو ان خواہشات پر اپنا قابو اور کنٹرول رکھنے سے مجبور ہو جاتی ہے، جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ آخر عمر میں بہت سی خواہشیں " ہوس " کا درجہ اختیار کر لیتی ہیں، اور اس کی وجہ سے عمر کی زیادتی کے ساتھ مال و دولت کی اور دنیا میں زیادہ سے زیادہ رہنے کی حرص اور چاہت اور زیادہ ترقی کرتی رہتی ہے، کہنے والے نے صحیح کہا ہے: ؎ بنیحہائے خوئے بد محکم شدہقوت برکندنِ آں کم شدہ لیکن یہ حال عوام کا ہے، اللہ کے جن بندوں نے اس دنیا اور اس کی خواہشوں کی حقیقت اور اس کے انجام کو سمجھ لیا ہے، اور اپنے نفسوں کی تربیت کر لی ہے، وہ اس سے مستثنیٰ ہیں۔
Top